۔ (۸۴۰۵)۔ عَنْ أَ نَسٍ أَ نَّ رَجُلًا کَانَ یَکْتُبُ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَقَدْ کَانَ قَرَأَ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ، وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا قَرَأَ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ جَدَّ فِینَایَعْنِی عَظُمَ، فَکَانَ النَّبِیُّ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُیُمْلِی عَلَیْہِ {غَفُورًا رَحِیمًا} فَیَکْتُبُ {عَلِیمًا حَکِیمًا} فَیَقُولُ لَہُ النَّبِیُّ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ: ((اکْتُبْ کَذَا وَکَذَا اکْتُبْ کَیْفَ شِئْتَ۔)) وَیُمْلِی عَلَیْہِ {عَلِیمًا حَکِیمًا} فَیَقُولُ: أَ کْتُبُ {سَمِیعًا بَصِیرًا} فَیَقُولُ: ((اکْتُبْ کَیْفَ
شِئْتَ۔)) فَارْتَدَّ ذَلِکَ الرَّجُلُ عَنِ الْإِسْلَامِ فَلَحِقَ بِالْمُشْرِکِینَ وَقَالَ: أَ نَا أَ عْلَمُکُمْ بِمُحَمَّدٍ إِنْ کُنْتُ لَأَ کْتُبُ مَا شِئْتُ، فَمَاتَ ذَلِکَ الرَّجُلُ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ الْأَ رْضَ لَمْ تَقْبَلْہُ۔)) و قَالَ أَ نَسٌ: فَحَدَّثَنِی أَ بُو طَلْحَۃَ: أَ نَّہُ أَ تَی الْأَرْضَ الَّتِی مَاتَ فِیہَا ذَلِکَ الرَّجُلُ فَوَجَدَہُ مَنْبُوذًا، فَقَالَ أَ بُو طَلْحَۃَ: مَا شَأْنُ ہَذَاالرَّجُلِ؟ قَالُوْا: قَدْ دَفَنَّاہُ مِرَارًا فَلَمْ تَقْبَلْہُ الْأَ رْضُ۔ (مسند احمد: ۱۲۲۳۹)
۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کتابت کرتا تھا، اس نے سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھی ہوئی تھی اور جو آدمی سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھ لیتا تھا،وہ ہم میں بڑی قدر و منزلت والا سمجھا جاتا تھا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کو{غَفُورًا رَحِیمًا} تو وہ {عَلِیمًا حَکِیمًا} لکھتا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے فرماتے: ایسے ایسے لکھ، چلو جیسے تیری مرضی لکھ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو {عَلِیمًا حَکِیمًا} لکھواتے، لیکن وہ کہتا: میں تو {سَمِیعًا بَصِیرًا} لکھوں گا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس طرح تو چاہتا ہے لکھ لے۔ پھر ہوا یوں کہ وہ آدمی اسلام سے مرتد ہوگیا اور مشرکوں کے ساتھ جا ملا اور ان کو کہنے لگا: میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ جاننے والا ہوں میں جو چاہتا تھا، لکھ لیتا تھا۔ پھر وہ مر گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زمین اس کو قبول نہیں کرے گی۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بیانکیا کہ وہ اس علاقے میں گیا، جس میں وہ آدمی مرا تھا، انھوں نے اس کو اس حال میں دیکھا کہ اس کی میت باہر پھینکی ہوئی پڑی تھی، پس انھوں نے اس کے بارے میں پوچھا کہ اس آدمی کا کیا معاملہ ہے، لوگوں نے کہا:ہم تو اس کو کئی بار دفن کر چکے ہیں، لیکن زمین اس کو قبول نہیں کرتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8405)