Blog
Books



۔ (۸۴۳۲)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: کُنَّا نَتَّقِیْ کَثِیْرًا مِنَ الْکَلَامِ وَالْاِنْبِسَاطِ اِلٰی نِسَائِ نَا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَخَافَۃَ اَنْ یَنْزِلَ فِیْنَا الْقُرْآنُ، فَلَمَّا مَاتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَکَلَّمْنَا۔ (مسند احمد: ۵۲۸۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد مبارک میں اپنی بیویوں سے زیادہ باتیں کرنے اور زیادہ کھل کر ہنسنے سے گریز کرتے تھے، اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے بارے میں قرآن مجید نازل ہو جائے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی تو تب ہم کھل کر بات کرنے لگے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8432)
Background
Arabic

Urdu

English