Blog
Books



۔ (۸۴۴۹)۔ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ: أَ یُّ الْقِرَائَتَیْنِ کَانَتْ أَ خِیرًا قِرَائَۃُ عَبْدِاللّٰہِ أَوْ قِرَائَۃُ زَیْدٍ؟ قَالَ: قُلْنَا قِرَائَۃُ زَیْدٍ، قَالَ: لَا إِلَّا1 أَ نَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَعْرِضُ الْقُرْآنَ عَلَی جَبْرَائِیلَ کُلَّ عَامٍ مَرَّۃً، فَلَمَّا کَانَ فِی الْعَامِ الَّذِی قُبِضَ فِیہِ عَرَضَہُ عَلَیْہِ مَرَّتَیْنِ، وَکَانَتْ آخِرَ الْقِرَائَ ۃِ قِرَائَ ۃُ عَبْدِ اللّٰہِ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۴)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: دو قراء توں میں سے آخری قراء ت کونسی تھی، سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کییا سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی؟ مجاہد کہتے ہیں: ہم نے کہا: سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ والی آخری ہے، انہوں ! بعض نسخوں میں اِلَّا نہیں ہے اور ترجمہ اسی لحاظ سے کیا گیا ہے۔ نے کہا: نہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جبریل علیہ السلام پر ہر سال قرآن مجید پیش کرتے تھے، لیکن جس سال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر قرآن مجید دو بار پیش کیا اور آخری قرات سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8449)
Background
Arabic

Urdu

English