۔ (۸۴۶۴)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((ہَلَاکُ أُمَّتِی فِی الْکِتَابِ وَاللَّبَنِ۔)) قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ مَا الْکِتَابُ وَاللَّبَنُ؟ قَالَ: ((یَتَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ فَیَتَأَ وَّلُونَہُ عَلٰی غَیْرِ مَا أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، وَیُحِبُّونَ اللَّبَنَ فَیَدَعُونَ الْجَمَاعَاتِ وَالْجُمَعَ
وَیَبْدُونَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۵۵۱)
۔ سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان آیات کی تلاوت کی: وہی ہے جس نے تجھ پر یہ کتاب اتاری، جس میں سے کچھ آیات محکم ہیں، وہی کتاب کی اصل ہیں اور کچھ دوسری کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، پھر جن لوگوں کے دلوں میں تو کجی ہے وہ اس میں سے ان کی پیروی کرتے ہیں جو کئی معنوں میں ملتی جلتی ہیں، فتنے کی تلاش کے لیے اور ان کی اصل مراد کی تلاش کے لیے، حالانکہ ان کی اصل مراد نہیں جانتا مگر اللہ اور جو علم میں پختہ ہیں وہ کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے اور نصیحت قبول نہیں کرتے مگر جو عقلوں والے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم قرآن میں جھگڑنے والوں کو دیکھو تو وہی وہ فتنہ پرور لوگ ہوں گے، جن کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ ان سے بچو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8464)