۔ (۸۴۷۵)۔ عَنْ أَ بِی سَعِیدِ بْنِ الْمُعَلَّی قَالَ: کُنْتُ أُصَلِّی فَمَرَّ بِی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَدَعَانِی فَلَمْ آتِہِ حَتّٰی صَلَّیْتُ ثُمَّ أَ تَیْتُہُ، فَقَالَ: ((مَا مَنَعَکَ أَ نْ تَأْتِیَنِی؟۔)) فَقَالَ: إِنِّی کُنْتُ أُصَلِّی، قَالَ: ((أَ لَمْیَقُلِ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا اسْتَجِیبُوا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیکُمْ} ثُمَّ قَالَ: أَ لَا أُعَلِّمُکُمْ أَ عْظَمَ سُورَۃٍ فِی الْقُرْآنِ قَبْلَ أَ نْ أَ خْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ؟)) قَالَ:
فَذَہَبَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِیَخْرُجَ فَذَکَّرْتُہُ، فَقَالَ: (({الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ}، ہِیَ السَّبْعُ الْمَثَانِی وَالْقُرْآنُ الْعَظِیمُ الَّذِی أُوتِیتُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۸۲۱)
۔ سیدنا ابو سعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور مجھے بلایا، لیکن میں تو نہ آ سکا، حتیٰ کہ میں نے نماز مکمل کی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس آنے میں کیا رکاوٹ تھی؟ میں نے کہا: جی میں نماز پڑھ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا: کیا اللہ تعالی نے یہ نہیں فرمایا کہ {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا اسْتَجِیبُوا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیکُمْ} … اے ایمان لانے والو، اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیّک کہو جبکہ رسول تمہیں اس چیز کی طرف بلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن مجید کی سب سے عظیم سورت نہ سکھائوں؟ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یاد کرایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ سورۂ فاتحہ ہے،یہی وہ سات آیتیں ہیں اور قرآن عظیم ہے جو میں دیا گیا ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(8475)