Blog
Books



۔ (۸۴۸۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَ بِیہِ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: ((تَعَلَّمُوا سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ، فَإِنَّ أَ خْذَہَا بَرَکَۃٌ، وَتَرْکَہَا حَسْرَۃٌ، وَلَا یَسْتَطِیعُہَا الْبَطَلَۃُ۔))، قَالَ: ثُمَّ مَکَثَ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَ: ((تَعَلَّمُوا سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ وَآلِ عِمْرَانَ، فَإِنَّہُمَا الزَّہْرَاوَانِ، یُظِلَّانِ صَاحِبَہُمَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، کَأَ نَّہُمَا غَمَامَتَانِ أَ وْ غَیَایَتَانِ أَ وْ فِرْقَانِ مِنْ طَیْرٍ صَوَافَّ، وَإِنَّ الْقُرْآنَ یَلْقٰی صَاحِبَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حِینَیَنْشَقُّ عَنْہُ قَبْرُہُ کَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ، فَیَقُولُ لَہُ: ہَلْ تَعْرِفُنِی؟ فَیَقُولُ: مَا أَ عْرِفُکَ، فَیَقُولُ لَہُ: ہَلْ تَعْرِفُنِی؟ فَیَقُولُ: مَا أَ عْرِفُکَ، فَیَقُولُ: أَ نَا صَاحِبُکَ الْقُرْآنُ الَّذِی أَ ظْمَأْتُکَ فِی الْہَوَاجِرِ، وَأَ سْہَرْتُ لَیْلَکَ، وَإِنَّ کُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَائِ تِجَارَتِہِ، وَإِنَّکَ الْیَوْمَ مِنْ وَرَائِ کُلِّ تِجَارَۃٍ، فَیُعْطَی الْمُلْکَ بِیَمِینِہِ، وَالْخُلْدَ بِشِمَالِہِ، وَیُوضَعُ عَلٰی رَأْسِہِ تَاجُ الْوَقَارِ، وَیُکْسٰی وَالِدَاہُ حُلَّتَیْنِ لَا یُقَوَّمُ لَہُمَا أَ ہْلُ الدُّنْیَا، فَیَقُولَانِ بِمَ کُسِینَا ہٰذِہِ؟ فَیُقَالُ: بِأَ خْذِ وَلَدِکُمَا الْقُرْآنَ، ثُمَّ یُقَالُ لَہُ: اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِی دَرَجَۃِ الْجَنَّۃِ وَغُرَفِہَا، فَہُوَ فِی صُعُودٍ مَا دَامَ یَقْرَأُ ہَذًّا کَانَ أَ وْ تَرْتِیلًا۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۳۸)
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا، میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: سورۂ بقرہ سیکھو، اس کی تعلیم حاصل کرنا باعث ِ برکت ہے اور اسے چھوڑنا باعث ِ حسرت ہے، باطل پرست اس پر غالب نہیں آ سکتے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ دیر کے لیے ٹھہر گئے اور پھر فرمایا: سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران سیکھو،یہ دونوں چمکدار اور خوبصورت سورتیں ہیں،یہ روز قیامت اپنے پڑھنے والوں کواس طرح ڈھانپ لیں گی گویا کہ دو بادل ہوں یا دو سایہ دار چیزیںیا پر پھیلائے ہوئے پرندوں کے دو غول ہوںاور یقیناقرآن مجید قیامت کے دن تلاوت کرنے والے کو اس وقت ملے گا، جب اس کی قبر پھٹے گی، وہ کمزور اوررنگت تبدیل شدہ آدمی کی مانند ہوگا اور بندے سے کہے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ وہ کہے گا: میں نہیں پہچانتا، قرآن پھر کہے گا: کیا تو مجھے پہچانتا ہے؟ یہ کہے گا: میں نہیں پہچانتا، وہ کہے گا: میں تیرا ساتھی قرآن ہوں، جس نے تجھے دوپہر کے وقت پیاسا رکھا اورتجھے رات کو جگاتا رہا، آج ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے (یعنی ہر تاجر اپنی تجارت سے نفع حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے) اور آج تو ہر تجارت کے پیچھے ہو۔ (یعنی آج تجھے ہر تجارت سے بڑھ کر فائدہ حاصل ہوگا) پھر اسے دائیں ہاتھ میں بادشاہت اور بائیں ہاتھ میں ہمیشگی دی جائیگی، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھا جائے گا، اور اس کے والدین کو دو عمدہ پوشاکیں پہنائی جائیں گی، وہ اس قدر بیش قیمت ہوں گی کہ دنیا ومافیہا (کی قیمت) ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ! یہ پوشاکیں ہمارے لیے کیوں ہیں؟ انہیں بتایا جائے گا کہ تمہارے بیٹے کے قرآن پڑھنے کی وجہ سے پہنایا گیا ہے، پھر اس سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور جنت کی منزلیں طے کرتا جا، وہ جنت کے بالا خانوں میں چڑھتا جائے گا، جب تک پڑھتا جائے گا، چڑھتا جائے گا، تیز پڑھے یا آہستہ پڑھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8482)
Background
Arabic

Urdu

English