۔ (۸۴۹۱)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) عَنْ أَ بِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یُدْعٰی نُوحٌ علیہ السلام یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ لَہُ: ہَلْ بَلَّغْتَ؟ فَیَقُولُ: نَعَمْ، فَیُدْعٰی قَوْمُہُ فَیُقَالُ لَہُمْ: ہَلْ بَلَّغَکُمْ؟ فَیَقُولُونَ: مَا أَ تَانَا مِنْ نَذِیرٍ أَ وْ مَا أَ تَانَا مِنْ أَ حَدٍ، قَالَ: فَیُقَالُ لِنُوحٍ: مَنْ یَشْہَدُ لَکَ؟ فَیَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُہُ: قَالَ: فَذٰلِکَ قَوْلُہُ: {وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَسَطًا} قَالَ: الْوَسَطُ الْعَدْلُ، قَالَ: ((فَیُدْعَوْنَ فَیَشْہَدُونَ لَہُ بِالْبَلَاغِ۔))، قَالَ: ((ثُمَّ أَشْہَدُ عَلَیْکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۱۳۰۳)
۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت نوح علیہ السلام کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، پھر ان کی قوم کو بلایا جائے گا اور ان سے کہاجائے گا: کیا نوح علیہ السلام نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ نوح علیہ السلام سے کہا جائے گا: اب کون آپ کے حق میں گواہی دے گا؟ وہ کہیں گے: محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوران کی امت، یہی صورت اللہ تعالی کے اس فرمان کی مصداق ہے: {وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا کُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا}… ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے۔ وَسَط کا معنی عادل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پس میرے امت کے لوگوں کو بلایا جائے گا اور یہ نوح علیہ السلام کے حق میں گواہی دیں گے اور پھر میں تمہارے حق میں گواہی دوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8491)