۔ (۸۴۹۹)۔ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَ خْبَرَنَا عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْأَ سْوَدِ} [البقرۃ: ۱۸۷] قَالَ: عَمَدْتُ إِلٰی عِقَالَیْنِ أَ حَدُہُمَا أَ سْوَدُ وَالْآخَرُ أَ بْیَضُ، فَجَعَلْتُہُمَا تَحْتَ وِسَادِی، قَالَ: ثُمَّ جَعَلْتُ أَ نْظُرُ إِلَیْہِمَا فَلَا تَبِینُ لِی الْأَسْوَدُ مِنْ الْأَبْیَضِ، وَلَا الْأَبْیَضُ مِنْ الْأَ سْوَدِ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ
غَدَوْتُ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَ خْبَرْتُہُ بِالَّذِی صَنَعْتُ، فَقَالَ: ((إِنْ کَانَ وِسَادُکَ إِذًا لَعَرِیضٌ، إِنَّمَا ذٰلِکَ بَیَاضُ النَّہَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّیْلِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۸۷)
۔ سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ}… اور کھاؤ اور پیو،یہاں تک کہ تمھارے لیے سیاہ دھاگے سے سفید دھاگا فجر کا خوب ظاہر ہو جائے (سورۂ بقرہ: ۱۸۷) تو میں عدی نے دو دھاگے لئے، ان میں سے ایک سیاہ تھا اور دوسرا سفید، میں نے انہیں اپنے تکیہ کے نیچے رکھ دیا، پھر میں نے انہیں دیکھنا شروع کردیا، لیکن میرے لئے نہ تو سیا ہ دھاگہ ظاہر ہوتاتھا اور نہ ہی سفید دھاگہ، جب صبح ہوئی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور میں نے جو کچھ کیا تھا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا تکیہ تو بہت لمبا چوڑا ہے، اس سے یہ مراد تو دن کی سفیدی اور رات کی سیاہی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8499)