Blog
Books



۔ (۸۵۰۲م)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَعْقِلٍ الْمُزَنِّیِّ قَالَ: قَعَدْتُّ إِلٰی کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ وَہُوَ فِیْ الْمَسْجِدِ (وَفِیْ لَفْظٍ: یَعْنِی مَسْجِدَ الْکُوْفَۃِ) فَسَأَ لْتُہُ عَنْ ہٰذِہِ الْآیَۃِ {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ} قَالَ: فَقَالَ کَعْبٌ: نَزَلَتْ فِیَّ، کَانَ بِیْ أَ ذًی مِنْ رَأْسِیْ فَحُمِلْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْقَمْلُ یَتَنَاثَرُ عَلٰی وَجْہِیِ، فَقَالَ: ((مَا کُنْتُ أَرٰی أَنَّ الْجَہْدَ بَلَغَ مِنْکَ مَا أَرٰی، أَتَجِدُ شَاۃً؟)) فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍِ} قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَۃِ أَ یَّامٍ أَوْ إِطْعَامُ سِتَّۃِ مَسَاکِیْنَ، نِصْفَ صَاعٍ طَعَامٍ لِکُلِّ مِسْکِیْنٍ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِیَّ خَاصَّۃً وَہِیَ لَکُمْ عَامَّۃً۔ (مسند احمد: ۱۸۲۸۹)
۔ (دوسری سند) عبد اللہ بن معقل مزنی کہتے ہیں: میں کوفہ کی مسجد میں سیدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہواتھا، میں نے ان سے اس آیت {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَ وْ صَدَقَۃٍ أَ وْ نُسُکٍ} (سورۂ بقرہ: ۱۹۶) کی بابت پوچھا، انہوں نے کہا: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی تھی، میرے سر میں جوئیں تھیں، جب مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا تو جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا خیالیہ تو نہیں تھا کہ تجھے اس قدر تکلیف اور مشقت ہو گی، کیا تم بکری ذبح کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی نہیں، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَ وْ صَدَقَۃٍ أَ وْ نُسُکٍ} (سورۂ بقرہ: ۱۹۶) (روزوں یا صدقہ یا قربانی کی صورت میں فدیہ دینا ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دنوں کے روزے ہیںیا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے اور ہر مسکین کے لیے نصف صاع کھانا ہے۔ یہ آیت خاص طور پر میرے لیے نازل ہوئی، لیکن اس کا حکم تم سب کے لیے عام ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8502)
Background
Arabic

Urdu

English