۔ (۸۵۰۳)۔ عَنْ أَ بِی أُمَامَۃَ التَّیْمِیِّ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّا نُکْرِی، فَہَلْ لَنَا مِنْ حَجٍّ؟ قَالَ: أَ لَیْسَ تَطُوفُونَ بِالْبَیْتِ، وَتَأْتُونَ الْمُعَرَّفَ، وَتَرْمُونَ الْجِمَارَ، وَتَحْلِقُونَ رُئُ وْسَکُمْ؟ قَالَ: قُلْنَا: بَلٰی، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَسَأَلَہُ عَنْ الَّذِی سَأَلْتَنِی، فَلَمْ یُجِبْہُ حَتّٰی نَزَلَ عَلَیْہِ جِبْرِیلُ علیہ السلام بِہٰذِہِ الْآیَۃِ: {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَ نْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ} فَدَعَاہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((أَ نْتُمْ
حُجَّاجٌ۔)) (مسند احمد: ۶۴۳۴)
۔ ابو امامہ تیمی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ہم جانور کرائے پر دیتے ہیں، کیا ہمارا حج ہو جاتاہے؟ انھوں نے کہا: کیا تم بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے، کیا تم عرفات میں نہیں جاتے، کیا جمروں کو کنکریاں نہیں مارتے اور کیا اپنے سرنہیں منڈواتے؟ ہم نے کہا:جی کیوں نہیں،یہ سب کچھ کرتے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی سوال کیا، جو تم نے مجھ سے پوچھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا،یہاں تک کہ جبریل علیہ السلام اس آیت کے ساتھ نازل ہوئے: {لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَ نْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ} … تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب کا کوئی فضل تلاش کرو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کو بلایا اور فرمایا: تم حج کرنے والے ہی ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8503)