Blog
Books



۔ (۸۵۰۸)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَابِطٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ ابْنَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ: إِنِّی سَائِلُکِ عَنْ أَ مْرٍ وَأَ نَا أَ سْتَحْیِی أَ نْ أَ سْأَ لَکِ عَنْہُ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْیِییَا ابْنَ أَ خِی، قَالَ: عَنْ إِتْیَانِ النِّسَائِ فِی أَدْبَارِہِنَّ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِی أُمُّ سَلَمَۃَ أَ نَّ الْأَ نْصَارَ کَانُوْا لَا یُجِبُّونَ النِّسَائَ، وَکَانَتِ الْیَہُودُ تَقُولُ: إِنَّہُ مَنْ جَبَّی امْرَأَ تَہُ کَانَ وَلَدُہُ أَ حْوَلَ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمُہَاجِرُونَ الْمَدِینَۃَ، نَکَحُوْا فِی نِسَائِ الْأَ نْصَارِ فَجَبُّوہُنَّ فَأَ بَتْ امْرَأَۃٌ أَ نْ تُطِیعَ زَوْجَہَا، فَقَالَتْ لِزَوْجِہَا: لَنْ تَفْعَلَ ذٰلِکَ حَتّٰی آتِیَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَدَخَلَتْ عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لَہَا، فَقَالَتْ: اِجْلِسِی حَتّٰییَأْتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا جَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِسْتَحْیَتِ الْأَ نْصَارِیَّۃُ أَ نْ تَسْأَ لَہُ فَخَرَجَتْ، فَحَدَّثَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اُدْعِی الْأَ نْصَارِیَّۃَ۔)) فَدُعِیَتْ فَتَلَا عَلَیْہَا ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوْا حَرْثَکُمْ أَنّٰی شِئْتُمْ} صِمَامًا وَاحِدًا۔ (مسند احمد: ۲۷۱۳۶)
۔ عبدالرحمن بن سابط کہتے ہیں: میں سیدنا حفصہ بنت عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا اور کہا: میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں، لیکن حیاء مانع ہے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے شرم مت کیجئے، میں نے کہا، عورتوں کے ساتھ ان کی دبر کی طرف سے جماع کرنے کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا:سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بیان کیا کہ انصاری لوگ جماع کے دوران عورتوں کو اوندھے منہ نہیں لٹاتے تھے، کیونکہیہودیوں کا کہنا تھا کہ عورت کو اوندھا کر کے جماع کیا جائے تو اس سے بھینگا بچہ پیدا ہوتا ہے، جب مہاجرین مدینہ میں آئے اور انہوں نے انصار کی عورتوں سے شادیاں کیں اوران کو اوندھا کر کے جماع کرنا چاہا تو آگے سے ایک انصاری عورت نے اپنے خاوند کییہ بات ماننے سے انکار کر ددیا اور کہا:تم ایسا ہر گز نہ کر سکو گے، جب تک کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں پوچھ نہ لوں۔ پس وہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئی اور ان سے اس بات کا ذکر کیا، انہوں نے کہا: بیٹھ جائو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تشریف آوری تک اِدھر ہی ٹھہرو، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو انصاری عورت آپ سے پوچھنے سے شرما گئی اور باہر نکل گئی، جب سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس انصاری خاتون کو بلائو۔ پس جب اس کو بلایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر یہ آیت تلاوت کی : {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ}(سورۂ بقرہ: ۲۲۳) … تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔ لیکن سوراخ ایک ہی استعمال کرنا چاہیے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8508)
Background
Arabic

Urdu

English