۔ (۸۵۱۴)۔ عَن الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: نَزَلَتْ {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ} فَقَرَأْنَاہَا عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَا شَائَ اللّٰہُ أَ نْ نَقْرَأَ ہَا لَمْ یَنْسَخْہَا اللّٰہُ، فَأَ نْزَلَ: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی} فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: کَانَ مَعَ شَقِیقٍیُقَالُ لَہُ: أَ زْہَرُ، وَہِیَ صَلَاۃُ الْعَصْرِ، قَالَ: قَدْ أَ خْبَرْتُکَ کَیْفَ نَزَلَتْ وَکَیْفَ نَسَخَہَا اللّٰہُ تَعَالی، وَاللّٰہُ أَ عْلَمُ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۷۶)
۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب یہ آیت اتری {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ}تو جب تک اللہ تعالی نے چاہا، ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں اس کی تلاوت کرتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے منسوخ نہیں کیا، پھر اللہ تعالی نے اس طرح نازل کر دی: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاۃِ الْوُسْطٰی}۔ شقیق راوی کے ساتھ ایک آدمی تھا، اس کا نام ازہر تھا، اس نے سیدنا براء سے دریافت کیا: نمازِ وسطیٰ سے مراد نمازِعصر ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے تمہیں بتا دیا ہے کہ یہ آیت کس طرح نازل ہوئی اور کس طرح منسوخ ہوئی، باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(8514)