Blog
Books



۔ (۸۵۲۶)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أُمَیَّۃَ أَ نَّہَا سَأَ لَتْ عَائِشَۃَ عَنْ ہٰذِہِ الْآیَۃِ: {إِنْ تُبْدُوْا مَا فِی أَ نْفُسِکُمْ أَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہُ} وَعَنْ ہٰذِہِ الْآیَۃِ: {مَنْ یَعْمَلْ سُوئً ا یُجْزَ بِہِ} فَقَالَتْ: مَا سَأَ لَنِی عَنْہُمَا أَ حَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہُمَا، فَقَالَ: ((یَا عَائِشَۃُ! ہٰذِہِ مُتَابَعَۃُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ الْعَبْدَ بِمَا یُصِیبُہُ مِنْ الْحُمّٰی وَالنَّکْبَۃِ وَالشَّوْکَۃِ حَتَّی الْبِضَاعَۃُیَضَعُہَا فِی کُمِّہِ، فَیَفْقِدُہَا فَیَفْزَعُ لَہَا، فَیَجِدُہَا فِی ضِبْنِہِ، حَتّٰی إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَیَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِہِ کَمَا یَخْرُجُ التِّبْرُ الْأَ حْمَرُ مِنْ الْکِیرِ۔)) (مسند احمد: ۲۶۳۵۹)
۔ امیہ سے مروی ہے کہ اس نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ان آیات کے بارے میں سوال کیا: {إِنْ تُبْدُوْا مَا فِی أَنْفُسِکُمْ أَ وْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہُ} اور {مَنْ یَعْمَلْ سُوئً ا یُجْزَ بِہِ} (جو کوئی برا عمل کرے گا، اس کو اس کا بدلہ دیا جائے گا) سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: جب سے میں نے ان کے متعلق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تھا، اس وقت سے اب تک کسی نے مجھ سے ان کے بارے میں سوال نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایاتھا: اے عائشہ! یہ اللہ تعالیٰ بندے کا مؤاخذہ کرتے رہتے ہیں، ان عوارض کے ذریعے جو بندے کو لاحق ہوتے رہتے ہیں، مثلاً: بخار ہو گیا، مصیبت آ گئی، کانٹا چبھ گیا،یہاں تک کہ وہ سامان، جو بندہ اپنی آستیں میں رکھتا ہے، پھر اس کو گم پانے کی وجہ سے پریشان ہو جاتا ہے، اتنے میں اسی اپنی پہلو یا بغل میں پا لیتا ہے،(بیماریوں اور پریشانیوں کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) یہاں تک کہ مومن اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے، جس طرح سونے کی سرخ ڈلی صاف ہو کر بھٹھی سے نکلتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8526)
Background
Arabic

Urdu

English