۔ (۸۵۳۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا مِنَ الْاَنْصَارِ اِرْتَدَّ عَنِ الْاِسْلَامِ، وَلَحِقَ بِالْمُشْرِکِیْنَ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {کَیْفَیَہْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِہِمْ} اِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ [آل عمران: ۸۶]، فَبَعَثَ بِہَا قَوْمُہٗفَرَجَعَتَائِبًا،فَقَبِلَالنَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذٰلِکَ مِنْہُ وَخَلّٰی عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی مرتد ہوا اور مشرکوں کے ساتھ مل گیا۔ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی {کَیْفَیَہْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِہِمْ وَشَہِدُوْٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّجَاء َھُمُ الْبَیِّنٰتُ وَاللّٰہُ لَایَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۔}… اللہ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جنھوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا اور (اس کے بعد کہ) انھوں نے شہادت دی کہ یقینایہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس واضح دلیلیں آچکیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ (سورۂ آل عمران: ۸۶)۔ جب اس کی قوم نے اس تک یہ آیت پہنچائی تو وہ تائب ہو کر واپس آ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے یہ چیز قبول کر لی اور اس کو آزاد چھوڑ دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8538)