۔ (۸۵۷)۔عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍؓ أَنَا وَرَجُلَانِ، رَجُلٌ مِنْ قَوْمِی وَرَجُلٌ مِنْ بَنِیْ
أَسَدٍ أَحْسِبُ، فَبَعَثَہُمَا وَجْہًا وَقَالَ: أَمَا اِنَّکُمَا عِلْجَانِ فَعَالِجَا عَنْ دِیْنِکُمَا، ثُمَّ دَخَلَ الْمَخْرَجَ فَقَضٰی حَاجَتَہُ ثُمَّ خَرَجَ فَأَخَذَ حَفْنَۃً مِن مَّائٍ فَتَمَسَّحَ بِہَا ثُمَّ جَعَلَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَکَأَنَّہُ رَآنَا أَنْکَرْنَا ذَالِکَ، ثُمَّ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقْضِیْ حَاجَتَہُ ثُمَّ یَخْرُجُ فَیَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیَأکُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَم یَکُنْ یَحْجُبُہُ عَنِ الْقُرْآنِ شَیْئٌ لَیْسَ الْجَنَابَۃَ۔ (مسند أحمد: ۸۴۰)
عبد اللہ بن سلمہ کہتے ہیں: میں اور دو آدمی، ہم سب سیدنا علیؓ کے پاس گئے، ایک آدمی میرے قوم سے تھا اور میرے خیال کے مطابق دوسرا بنو اسد سے تھا، سیدنا علی ؓ نے ان کو ایک طرف بھیج دیااور ان سے کہا: تم دونوں قوی آدمی ہو، اس لیے میں تم کو جس کام کی طرف بھیج رہا ہوں، اس میں اچھی طرح محنت کرنا، پھر وہ قضائے حاجت کے لیے ایک جگہ میں گئے، قضائے حاجت کی، پھر وہاں سے نکلے اور پانی کا ایک چلّو لیا اور اس سے ہاتھ دھوئے اور پھر قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دی۔ جب انھوں نے دیکھا کہ ہم لوگ ان کی اس کاروائی کو صحیح نہیں سمجھ رہے تو انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی قضائے حاجت کر کے قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے اورہمارے ساتھ گوشت کھاتے تھے اور جنابت کے علاوہ کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے قرآن مجید سے مانع نہیں ہوتی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(857)