Blog
Books



۔ (۸۵۴۷)۔ عَن الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الرُّمَاۃِ، وَکَانُوا خَمْسِینَ رَجُلًا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ جُبَیْرٍیَوْمَ أُحُدٍ، وَقَالَ: ((إِنْ رَأَ یْتُمُ الْعَدُوَّ وَرَأَ یْتُمُ الطَّیْرَ تَخْطَفُنَا فَلَا تَبْرَحُوْا۔))، فَلَمَّا رَأَ وُا الْغَنَائِمَ قَالُوْا: عَلَیْکُمُ الْغَنَائِمَ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: أَ لَمْ یَقُلْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَبْرَحُوْا۔)) قَالَ: غَیْرُہُ فَنَزَلَتْ: {وَعَصَیْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَ رَاکُمْ مَا تُحِبُّونَ} [آل عمران: ۱۵۲] یَقُولُ: عَصَیْتُمُ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا اَرَاکُمُ الْغَنَائِمَ وَھَزِیْمَۃَ الْعَدُوِّ۔ (مسند احمد: ۱۸۸۰۱)
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ احد والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پچاس تیر اندازوں پر سیدنا عبداللہ بن جبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو امیر مقرر فرمایا اور ان سے فرمایا: اگر تم دیکھو کہ دشمن نے ہمیں ماردیا ہے اور پرندے ہمارا گوشت نوچ رہے ہیں، پھر بھی تم نے اس مقام کو نہیںچھوڑنا۔ لیکن جب انہوں نے مالِ غنیمت کو دیکھا توکہنے لگے: تم بھی غنیمتیں جمع کرو، سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ تم لوگوں نے اسی درے پر رہنا ہے۔ ؟ (لیکن وہ نہ مانے) اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {وَعَصَیْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَ رَاکُمْ مَا تُحِبُّونَ}… اور جونہی کہ وہ چیز اللہ نے تمہیں دکھائی جس کی محبت میں تم گرفتار تھے (یعنی مالِ غنیمت اور دشمن کی شکست)تم اپنے سردار کے حکم کی خلاف ورزی کر بیٹھے راوی کہتا ہے: تم غنمتوں اور دشمنوں کی شکست دیکھنے کے بعد اپنے رسول کی نافرمانی کردی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8547)
Background
Arabic

Urdu

English