۔ (۸۵۵۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَ نَّ قَوْمًا مِنْ الْعَرَبِ، أَ تَوْا رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَدِینَۃَ، فَأَ سْلَمُوْا وَأَ صَابَہُمْ وَبَائُ الْمَدِینَۃِ حُمَّاہَا فَأُرْکِسُوا فَخَرَجُوا مِنْ الْمَدِینَۃِ، فَاسْتَقْبَلَہُمْ نَفَرٌ مِنْ أَ صْحَابِہِ یَعْنِی أَصْحَابَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالُوْا لَہُمْ: مَا لَکُمْ رَجَعْتُمْ؟ قَالُوْا: أَ صَابَنَا وَبَائُ الْمَدِینَۃِ فَاجْتَوَیْنَا الْمَدِینَۃَ فَقَالُوْا: أَ مَا لَکُمْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ؟ فَقَالَ بَعْضُہُمْ: نَافَقُوْا وَقَالَ بَعْضُہُمْ لَمْ یُنَافِقُوا ہُمْ مُسْلِمُونَ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِینَ فِئَتَیْنِ وَاللّٰہُ أَ رْکَسَہُمْ بِمَا کَسَبُوْا۔} الْآیَۃَ [النسائ: ۸۸]۔ (مسند احمد: ۱۶۶۷)
۔ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرب کے کچھ لوگ مدینہ منورہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور مسلمان ہو گئے،لیکن جب وہ مدینہ کی وبایعنی بخار میں مبتلا ہوئے تو ان کو پلٹا دیا گیا اور وہ مدینہ سے نکل گئے، ان کو آگے سے صحابۂ کرام کا ایک گروہ ملا اور اس نے ان سے پوچھا: کیا ہوا ہے تم کو،واپس جا رہے ہو؟ انھوں نے کہا: ہمیں مدینہ کی وبا لگ گئی ہے اور اس شہر کی آب و فضا موافق نہ آنے کی وجہ سے پیٹ میں بیماری پیدا ہو گئی ہے۔ مسلمانوں نے کہا:کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات میں نمونہ نہیں ہے؟ اب بعض مسلمانوں نے کہا: وہ منافق ہو گئے ہیں اور بعض نے کہا: وہ منافق نہیں ہوئے، بلکہ مسلمان ہیں، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر دی: {فَمَا لَکُمْ فِی الْمُنَافِقِینَ فِئَتَیْنِ وَاللّٰہُ أَرْکَسَہُمْ بِمَا کَسَبُوْا۔} … پھر تمھیں کیا ہوا کہ منافقین کے بارے میں دو گروہ ہوگئے، حالانکہ اللہ نے انھیں اس کی وجہ سے الٹا کر دیا جو انھوں نے کمایا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8557)