Blog
Books



۔ (۸۵۵۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَ نَّ رَجُلًا أَ تَاہُ فَقَالَ: أَ رَأَ یْتَ رَجُلًا قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا؟ قَالَ: {جَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہُ وَأَ عَدَّ لَہُ عَذَابًا عَظِیمًا} [النسائ: ۹۳] قَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ فِی آخِرِ مَا نَزَلَ، مَا نَسَخَہَا شَیْئٌ حَتّٰی قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَمَا نَزَلَ وَحْیٌ بَعْدَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: أَ رَأَ یْتَ إِنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہْتَدٰی؟ قَالَ: وَأَ نّٰی لَہُ بِالتَّوْبَۃِ؟ وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((ثَکِلَتْہُ أُمُّہُ، رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا یَجِیئُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ آخِذًا قَاتِلَہُ بِیَمِینِہِ أَ وْ بِیَسَارِہِ، وَآخِذًا رَأْسَہُ بِیَمِینِہِ أَ وْ شِمَالِہِ، تَشْخَبُ اَوْدَاجُہُ دَمًا قِبَلَ الْعَرْشِ، یَقُوْلُ: یَا رَبِّ سَلْ عَبْدَکَ فِیْمَ قَتَلَنِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۱۴۲)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: اس بارے میں بتائیں ایک آدمی دوسرے آدمی کو جان بوجھ کو قتل کر دیتا ہے (اس کی کیا سزا ہے)؟ انھوں نے کہا: {جَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہُ وَأَ عَدَّ لَہُ عَذَابًا عَظِیمًا} … اس کا بدلہ جہنم ہے، وہ اس میں ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہوا، اللہ تعالی نے اس پر لعنت کی اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔ یہ آیت سب سے آخر میں اتری ہے، کسی آیت نے اس کو منسوخ نہیں کیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات تک یہی حکم باقی رہا، اس کے بعد اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کوئی وحی نازل نہیں ہوئی۔ اس آدمی نے کہا: اگر وہ توبہ کر لے، ایمان مضبوط کر لے اورنیک عمل کرے اور ہدایتیافتہ ہو جائے تو؟ انھوں نے کہا:اس کی توبہ کیسے قبول ہوگی، جبکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اس کی ماں اسے گم پائے، ایک آدمی دوسرے آدمی کو جان بوجھ کر قتل کرتا ہے، وہ مقتول روزِ قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس نے دائیںیا بائیں ہاتھ سے اپنے قاتل کو پکڑا ہوگا اور اسے سر سے بھی پکڑ رکھا ہوگا، اس وقت مقتول کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، وہ اس کو عرش کے سامنے لے آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اپنے اس بندے سے پوچھو اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8559)
Background
Arabic

Urdu

English