Blog
Books



۔ (۸۵۶۲)۔ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: کُنْتُ إِلٰی جَنْبِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَغَشِیَتْہُ السَّکِینَۃُ، فَوَقَعَتْ فَخِذُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی فَخِذِی، فَمَا وَجَدْتُ ثِقْلَ شَیْئٍ أَ ثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ، فَقَالَ: ((اکْتُبْ۔)) فَکَتَبْتُ فِی کَتِفٍ {لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُجَاہِدُونَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ} إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ [النسائ: ۹۵]، فَقَامَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ رَجُلًا أَ عْمٰی لَمَّا سَمِعَ فَضِیلَۃَ الْمُجَاہِدِینَ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَکَیْفَ بِمَنْ لَا یَسْتَطِیعُ الْجِہَادَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ؟ فَلَمَّا قَضٰی کَلَامَہُ غَشِیَتْ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم السَّکِینَۃُ، فَوَقَعَتْ فَخِذُہُ عَلٰی فَخِذِی وَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِہَا فِی الْمَرَّۃِ الثَّانِیَۃِ کَمَا وَجَدْتُ فِی الْمَرَّۃِ الْأُولٰی، ثُمَّ سُرِّیَ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اقْرَأْ یَا زَیْدُ!)) فَقَرَأْتُ: {لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ} فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ} الْآیَۃَ کُلَّہَا قَالَ زَیْدٌ: فَأَ نْزَلَہَا اللّٰہُ وَحْدَہَا فَأَ لْحَقْتُہَا، وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ! لَکَأَ نِّی أَ نْظُرُ إِلٰی مُلْحَقِہَا عِنْدَ صَدْعٍ فِی کَتِفٍ۔ (مسند احمد: ۲۲۰۰۴)
۔ سیدنا زید بن ثابت سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ پر سکینت (نزول وحی کے وقت کی ایک کیفیت) طاری ہوگئی، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران میری ران پرتھی، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران کے وزن سے زیادہ کسی چیز کا وزن محسوس نہیں کیا، جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لکھو۔ پس میں نے شانے کی ایک ہڈی پر لکھا : {لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُجٰہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰہِدِیْنَ بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ دَرَجَۃً وَکُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی وَفَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰہِدِیْنَ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا۔} … ایمان والوں میں سے بیٹھ رہنے والے اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں، اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجے میں فضیلت دی ہے اور ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت عطا فرمائی ہے۔ مجاہدین کییہ فضیلت سن کر سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو نابینا تھے،کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا کیا حال ہوگا، جو کسی عذر کی وجہ سے جہاد میں شریک نہیں ہو سکتا؟ جب وہ اپنی بات کہہ چکے تو پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نزول وحی کی مخصوص کیفیت طاری ہوگئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران میری ران پر تھی اور اس پر دوسری مرتبہ میں بھی میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ران کا اتنا ہی وزن محسوس کیا جتنا کہ پہلی مرتبہ میں نے کیا تھا، کچھ دیر کے بعد جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زید! آیت پڑھو۔ پس میں نے پڑھی: {لَا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ}، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: {غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ} بھی لکھو۔ پھر سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے اس جملہ کو الگ نازل فرمایا، اس کے بعد میں نے اس کو اس کی اپنی جگہ پر لگا دیا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس وقت بھی ہڈی کے شگاف کے پاس اس مقام کو دیکھ رہا ہوں، جہاں میں نے اس کو لکھا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8562)
Background
Arabic

Urdu

English