۔ (۸۵۷۲م)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَاَنَا وَجِعٌ لَا اَعْقِلُ، قَالَ: فَتَوَضَّاَ ثُمَّ صَبَّ عَلَیَّ، اَوْ قَالَ: صُبُّوْا عَلَیْہِ، فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ: اَنَّہُ لَا یَرِثُنِیْ اِلَّا کَلَالَۃٌ فَکَیْفَ الْمِیْرَاثُ؟ قَالَ: فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْفَرْضِ۔ (مسند احمد: ۱۴۲۳۵)
۔ (دوسری سند) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ مجھے تکلیف تھی اور میں بیہوش تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور مجھ پر پانی ڈالا، یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر پانی ڈال دو۔ پس میں ہوش میں آ گیا، میں نے کہا: میرا وارث صرف کلالہ ہیں،ایسی صورت میں میراث کی تقسیم کیسے ہو گی؟ پس وراثت والی آیت نازل ہوئی۔
Musnad Ahmad, Hadith(8572)