Blog
Books



۔ (۸۵۷۹)۔ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عن أَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَ نَّہَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَائَ قِلَادَۃً فَہَلَکَتْ، فَبَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رِجَالًا فِیْ طَلْبِہَا فَوَجَدُوْہَا، فَأَ دْرَکَتْہُمُ الصَّلَاۃُ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ فَصَلَّوْا بِغَیْرِ وُضُوْئٍ فَشَکَوْا ذٰلِکَ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ التَّیَمُّمَ، فَقَالَ أُسَیْدُ بْنُ حُضَیْرٍ لِعَائِشَۃَ: جَزَاکِ اللّٰہُ خَیْرًا، فَوَاللّٰہِ! مَا نَزَلَ بِکِ أَ مْرٌ تَکْرَہِیْنَہُ اِلَّا جَعَلَ اللّٰہُ لَکِ وَلِلْمُسْلِمِیْنَ فِیْہِ خَیْرًا۔ (مسند أحمد: ۲۴۸۰۳)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ایک ہار بطورِ استعارہ لیا تھا، لیکن وہ گم ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ افراد کو اس کو تلاش کرنے کے لیے بھیجا، ان کو وہ مل گیا، لیکن نماز نے ان کو اس حال میں پا لیا کہ ان کے ساتھ پانی نہیںتھا، پس انھوں نے بغیروضو کے نماز پڑھی اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف یہ شکایت کی، پس اللہ تعالی نے تیمم کی رخصت نازل کر دی، سیدنا اسید بن حضیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: اللہ تعالی تم کو جزائے خیر دے، جب بھی تمہارا کوئی ایسا معاملہ بنتا ہے، جس کو تم ناپسند کرتی ہے، اللہ تعالی اس میں تمہارے لیے اور مسلمانوں کے لیے خیر و بھلائی بنا دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8579)
Background
Arabic

Urdu

English