۔ (۸۵۷۹م)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَ نَّہَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی بَعْضِ أَ سْفَارِنَا حَتّٰی إِذَا کُنَّا بِالْبَیْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَیْشِ، انْقَطَعَ عِقْدٌ لِی، فَأَ قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلٰی الْتِمَاسِہِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ، وَلَیْسُوا عَلٰی مَائٍ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ، فَأَ تَی النَّاسُ إِلٰی أَ بِی بَکْرٍ فَقَالُوْا: أَ لَا تَرٰی مَا صَنَعَتْ عَائِشَۃُ؟ أَ قَامَتْ بِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَبِالنَّاسِ، وَلَیْسُوا عَلٰی مَائٍ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ، فَجَائَ أَ بُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَاضِعٌ رَأْسَہُ عَلٰی فَخِذِی، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَالنَّاسَ، وَلَیْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَیْسَ مَعَہُمْ مَائٌ، قَالَتْ: فَعَاتَبَنِی أَ بُو بَکْرٍ وَقَالَ مَا شَائَ اللّٰہُ أَ نْ یَقُولَ، وَجَعَلَ یَطْعَنُ بِیَدِہِ فِی خَاصِرَتِی، وَلَا یَمْنَعُنِی مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلٰی فَخِذِی، فَنَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی أَ صْبَحَ النَّاسُ عَلٰی غَیْرِ مَائٍ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ آیَۃَ التَّیَمُّمِ فَتَیَمَّمُوا، فَقَالَ أُسَیْدُ بْنُ الْحَضِیرِ: مَا ہِیَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ یَا آلَ أَبِی بَکْرٍ! قَالَتْ: فَبَعَثْنَا الْبَعِیرَ الَّذِی کُنْتُ عَلَیْہِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۹۶۹)
۔ (دوسری سند) عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم بیداءیا ذات الجیش جگہ پر پہنچے تو میرا ایک ہار گم ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی تلاش کے لئے ٹھہر گئے لوگ بھی ٹھہر گئے نہ وہ پانی پر تھے اور نہ ہی ان کے پاس پانی تھا۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنا سر مبارک میری ران پر رکھے سو رہے تھ۔ ابوبکر کہنے لگے تو نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو روک رکھا ہے اور لوگوں کو بھی نہ وہ پانی کے پاس ہیں اور نہ ہی ان کے پاس پانی ہے۔ کہا مجھے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بہت سرزنش کی اور جو چاہا کہا اور میری کوکھ میں مارنا شروع ہوئے۔ مجھے حرکت میں یہ چیز رکاوٹ تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری ران پر سر رکھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے صبح تک لوگوں کے پاس پانی نہ تھا تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل کی لوگوں نے تیمم کیا سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اے ابوبکر کی اولاد! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں تم ہمیشہ باعث برکت ثابت ہوئے ہو۔ تو بعد میں ہم نے اونٹ اٹھایا جس پر میں تھی تو ہار اس کے نیچے سے مل گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8579)