Blog
Books



۔ (۸۵۸۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قاَلَ: إِنَّ اللَّٰہَ عَزَّوَجَلَّ أَ نْزَلَ: {وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَا أَ نْزَلَ اللّٰہُ فَأُوْلٰئِکَ ھُمُ الْکَافِرُوْنَ} وَ {أُوْلٰئِکَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَ} وَ{أُوْلٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَ نْزَلَھَا اللّٰہُ فِی الطَّائِفَتَیْنِ مِنَ الْیَھُوْدِ، وَکَانَتْ إِحْدَاھُمَا قَدْ قَھَرَتِ اْلأُخْرٰی فِی الْجَاھِلِیَّۃِ حَتّٰی ارْتَضَوْا وَاصْطَلَحُوْا عَلٰی أَ نَّ کُلَّ قَتِیْلٍ قَتَلَہُ (الْعَزِیْزَۃُ) مِنَ الذَّلِیْلَۃِ فَدِیَتُہٗ خَمْسُوْنَ وَسْقاً، وَکُلُّ قَتِیْلٍ قَتَلَہُ (الذَّلِیْلَۃُ) مِنَ (الْعَزِیْزَۃِ) فَدِیَتُہُ مِئَۃُ وَسْقٍ، فَکَانُوْا عَلٰی ذٰلِکَ حَتّٰی قَدِمَ النَّبِیُّ الْمَدِیْنَۃَ، فَذَلَّتِ الطَّائِفَتَانِ کِلْتَاھُمَا لِمَقْدَمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَیَوْمَئِذٍ لَّمْ یَظْھَرْ وَلَمْ یُوَطِّئْھُمَا عَلَیْہِ وَھُوَ فِی الصُّلْحِ، فَقَتَلَتِ (الذَّلِیْلَۃُ) مِنَ (الْعَزِیْزَۃِ) قَتِیْلاً فَأَ رْسَلَتِ (الْعَزِیْزَۃُ) إِلٰی (الذَّلِیْلَۃِ) أَ نِ ابْعَثُوْا إِلَیْنَا بِمِئَۃِ وَسْقٍ، فَقَالَتِ( الذَّلِیْلَۃُ) وَھَلْ کَانَ ھٰذَا فِی حَیَّیْنِ قَطُّ دِ یْنُھُمَا وَاحِدٌ، وَنَسَبُھُمَا وَاحِدٌ، وَبَلَدُھُمَا وَاحِدٌ، دِیَۃُ بَعْضِھِمْ نِصْفُ دِیَۃِ بَعْضٍ؟ إِنَّا إِنَّمَا أَ عْطَیْنَاکُمْ ھٰذَا ضَیْماً مِنْکُمْ لَنَا، وَفَرَقًا مِنْکُمْ فَأَ مَّا إِذْ قَدِمَ مُحَمَّدٌ فَلَا نُعْطِیْکُمْ ذٰلِکَ، فَکَادَتِ الْحَرْبُ تَھِیْجُ بَیْنَھُمَا، ثُمَّ ارْتَضَوْا عَلٰی أَ ن یَّجْعَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَھُمْ، ثُمَّ ذَکَرَتِ (الْعَزِیْزَۃُ) فَقَالَتْ: وَاللّٰہِ مَامُحَمَّدٌ بِمُعْطِیْکُمْ مِنْھُمْ ضِعْفَ مَایُعْطِیْھِمْ مِنْکُمْ، وَلَقَدْ صَدَقُوْا، مَا أَ عْطَوْنَا ھٰذَا إِلاَّ ضَیْمًا مِنَّا، وَقَھْراً لَّھُمْ، فَدُسُّوْا إِلٰی مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَنْ یُخْبِرُ لَکُمْ رَأْیَہُ، إِنْ أَ عْطَاکُمْ مَاتُرِیْدُوْنَ حَکَّمْتُوْہُ، وَاِنْ لَّمْ یُعْطِکُمْ حَذِرْتُمْ فَلَمْ تُحَکِّمُوْہُ، فَدَسُّوْا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَاساً مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ لِیُخْبِرُوْا لَھُمْ رَأْیَ رَسُوْلِ اللّٰہِ فَلَمَّا جَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخْبَرَ اللّٰہُ رَسُوْلَہٗبِأَمْرِھِمْکُلِّہٖوَمَاأَرَادُوْا،فَأَنْزَلَاللّٰہُعَزَّوَجَلَّ: {یَأَیُّھَا الرَّسُوْلُ لَایَحْزُنْکَ الَّذِیْیُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوَا آمَنَّا} إلی قولہ: {وَمَنْ لَّمْ یَحْکُم بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ۔} ثُمَّ قَالَ: فِیْھِمَا وَاللّٰہِ نَزَلَتْ، وَإِیَّاھُمَا عَنَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۲۲۱۲)
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں اور وہ لوگ ظالم ہیں اور وہ لوگ فاسق ہیں انھوں نے کہا: اللہ تعالی نے یہ آیاتیہودیوں کے دو گروہوں کے بارے میں نازل کیں، ان میں سے ایک نے دورِ جاہلیت میں دوسرے کو زیر کر لیا تھا، حتی کہ وہ راضی ہو گئے اور اس بات پر صلح کر لی کہ عزیزہ قبیلے نے ذلیلہ قبیلے کا جو آدمی قتل کیا، اس کی دیت پچاس وسق ہو گی اور ذلیلہ نے عزیزہ کا جو آدمی قتل کیا اس کی دیت سو (۱۰۰) وسق ہو گی، وہ اسی معاہدے پر برقرار تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ میں تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنے سے وہ دونوں قبیلے بے وقعت ہو گئے، حالانکہ ابھی تک آپ ان پر غالب نہیں آئے تھے اور نہ آپ نے ان کی موافقت کی تھی اور ان کے ساتھ صلح و صفائی کا زمانہ تھا۔ اُدھر ذلیلہ نے عزیزہ کا بندہ قتل کر دیا، عزیزہ نے ذلیلہ کی طرف پیغام بھیجا کہ سو وسق ادا کرو۔ ذلیلہ والوں نے کہا: جن قبائل کا دین ایک ہو، نسب ایک ہو اور شہر ایک ہو، تو کیایہ ہو سکتا ہے کہ ایک کی دیت دوسرے کی بہ نسبت نصف ہو؟ ہم تمھارے ظلم و ستم کی وجہ سے تمھیں (سو وسق) دیتے رہے، اب جبکہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) آ چکے ہیں، ہم تمھیں نہیں دیں گے۔ ان کے مابین جنگ کے شعلے بھڑکنے والے ہی تھے کہ وہ آپس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر بحیثیت ِ فیصل راضی ہو گئے۔ عزیزہ کے ورثاء آپس میں کہنے لگے: اللہ کی قسم! محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) تمھارے حق میں دو گنا کا فیصلہ نہیں کرے گا، ذلیلہ والے ہیں بھی سچے کہ وہ ہمارے ظلم و ستم اور قہر و جبر کی وجہ سے دو گناہ دیتے رہے، اب محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے پاس کسی آدمی کو بطورِ جاسوس بھیجو جو تمھیں اس کے فیصلے سے آگاہ کر سکے، اگر وہ تمھارے ارادے کے مطابق فیصلہ کر دے تو تم اسے حاکم تسلیم کر لینا اور اگر اس نے ایسے نہ کیا تو محتاط رہنا اور اسے فیصل تسلیم نہ کرنا۔ سو انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کچھ منافق لوگوں کو بطورِ جاسوس بھیجا، جب وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے تو اللہ تعالی نے اپنے رسول کو ان کی تمام سازشوں اور ارادوں سے آگاہ کر دیا اور یہ آیات نازل فرمائیں: اے رسول! آپ ان لوگوں کے پیچھے نہ کڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواہ وہ ان میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوی کرتے لیکن حقیقت میں ان کے دل باایمان نہیں … … اور جو اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں۔ (سورۂ مائدہ: ۴۱۔ ۴۴) پھر کہا: اللہ کی قسم! یہ آیتیں انہی دونوں کے بارے میں نازل ہوئیں اور اللہ تعالی کی مراد یہی لوگ تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8583)
Background
Arabic

Urdu

English