۔ (۸۵۸۵)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ قَالَ: وَصَنَعَ رَجُلٌ مِنْ الْأَ نْصَارِ طَعَامًا فَأَ کَلُوا وَشَرِبُوا وَانْتَشَوْا مِنْ الْخَمْرِ، وَذَاکَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَہُ، فَتَفَاخَرُوْا وَقَالَتِ الْأَ نْصَارُ: الْأَ نْصَارُ خَیْرٌ، وَقَالَتِ الْمُہَاجِرُونَ: الْمُہَاجِرُونَ خَیْرٌ، فَأَہْوٰی لَہُ رَجُلٌ بِلَحْیَیْ جَزُورٍ فَفَزَرَ أَنْفَہُ فَکَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا، فَنَزَلَتْ: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ} إِلٰی قَوْلِہِ: {فَہَلْ أَ نْتُمْ مُنْتَہُونَ} [المائدۃ: ۹۰۔۹۱]۔ (مسند احمد: ۱۵۶۷)
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے کھانا تیار کیا اور ساتھیوں کو دعوت دی، انہوں نے کھانا کھایا اور شراب پی اور نشہ میں مست ہو گئے، یہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے، ہم بھی ان کے پاس جمع تھے، انہوں نے آپس میں فخر کا اظہار کرنا شروع کر دیا، انصار نے کہا: انصار بہتر ہیں، مہاجرین نے کہا کہ مہاجر بہتر ہیں، ایک آدمی نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈی اٹھائی اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ناک کو پھاڑ دیا، اس طرح ان کی ناک پھاڑی ہوئی تھی،پھریہ آیات نازل ہوئیں: {یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ۔ اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَالْبَغْضَاء َ فِی الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ وَیَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَعَنِ الصَّلٰوۃِ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ۔} … اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں، شیطان کے کام سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8585)