Blog
Books



۔ (۸۵۹۶)۔ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فِی قَوْلِہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: {ہُوَ الْقَادِرُ عَلٰی أَ نْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِکُمْ} الْآیَۃَ [الأنعام: ۶۵]، قَالَ: ہُنَّ أَ رْبَعٌ وَکُلُّہُنَّ عَذَابٌ وَکُلُّہُنَّ وَاقِعٌ لَا مَحَالَۃَ، فَمَضَتْ اثْنَتَانِ بَعْدَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِخَمْسٍ وَعِشْرِینَ سَنَۃً، فَأُلْبِسُوْا شِیَعًا وَذَاقَ بَعْضُہُمْ بَأْسَ بَعْضٍ، وَثِنْتَانِ وَاقِعَتَانِ لَا مَحَالَۃَ الْخَسْفُ وَالرَّجْمُ۔ (مسند احمد: ۲۱۵۴۷)
۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {قُلْ ہُوَ الْقَادِرُ عَلٰٓی اَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عَذَابًا مِّنْ فَوْقِکُمْ اَوْ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِکُمْ اَوْ یَلْبِسَکُمْ شِیَعًا وَّیُذِیْقَ بَعْضَکُمْ بَاْسَ بَعْضٍ اُنْظُرْ کَیْفَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّہُمْ یَفْقَہُوْنَ۔} … کہہ دے وہی اس پر قادر ہے کہ تم پر تمھارے اوپر سے عذاب بھیج دے، یا تمھارے پاؤں کے نیچے سے، یا تمھیں مختلف گروہ بنا کر گتھم گتھا کر دے اور تمھارے بعض کو بعض کی لڑائی (کا مزہ) چکھائے، دیکھ ہم کیسے آیات کو پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں، تاکہ وہ سمجھیں۔ پھر سیدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ چار امور ہیں، چاروں عذاب کی صورتیں ہیں، سب نے لامحالہ طور پر واقع ہونا ہے، بلکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے سے پچیس برس بعد واقع ہو چکی ہیں، ایکیہ کہ لوگ فرقوں میں بٹ گئے اور دوسرا پھر انہوں نے ایکدوسرے کو عذاب بھی چکھایا، باقی دو نے بھی لا محالہ طورپر ہو کر رہنا ہے، اور وہ ہیں: زمین میں دھنسنا اور پتھروں کا برسنا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8596)
Background
Arabic

Urdu

English