۔ (۸۶۰۷م)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: قَالَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَدْ شَفَانِی اللّٰہُ مِنْ الْمُشْرِکِینَ فَہَبْ لِی ہٰذَا السَّیْفَ، قَالَ: ((إِنَّ ہٰذَا السَّیْفَ لَیْسَ لَکَ وَلَا لِی ضَعْہُ۔)) قَالَ: فَوَضَعْتُہُ ثُمَّ رَجَعْتُ قُلْتُ: عَسَی أَنْ یُعْطٰی ہٰذَا السَّیْفُ الْیَوْمَ مَنْ لَمْ یُبْلِ بَلَائِی، قَالَ: إِذَا رَجُلٌ یَدْعُونِی مِنْ وَرَائِی، قَالَ: قُلْتُ: قَدْ أُنْزِلَ فِیَّ شَیْئٌ، قَالَ: کُنْتَ سَأَ لْتَنِی السَّیْفَ وَلَیْسَ ہُوَ لِی وَإِنَّہُ قَدْ وُہِبَ لِی فَہُوَ لَکَ۔)) قَالَ: وَأُنْزِلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {یَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَ نْفَالُ لِلّٰہِ وَالرَّسُولِ} [الأنفال: ۱] (مسند احمد: ۱۵۳۸)
۔ (دوسری سند) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی جانب سے شفا دے دی ہے، پس آپ یہ تلوار مجھے عطا کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تلوار تمہاری ہے نہ میری،یہ مال غنیمت ہے، لہٰذا اس کو رکھ دو۔ میں نے اس رکھ دیا اور پھر واپس آ گیا، لیکنیہ خیال آ رہا تھا کہ ممکن ہے کہ یہ تلوار ایسے شخص کو دے دی جائے، جو میری طرح کے جوہر نہ دکھا سکے، اتنے میں مجھے میرے پیچھے سے کوئی آدمی بلا رہا تھا، میں نے سوچھا کہ میرے بارے میں کوئی چیز نازل ہوئی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے تلوار کا سوال کیا تھا، لیکن وہ میری نہیں تھی، اب وہ مجھے بطورِ ہبہ دی جا چکی ہے، لہٰذا اب یہ تیری ہے۔ یہ آیت نازل ہوئی تھی: {یَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَ نْفَالِ قُلْ الْأَ نْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ}
Musnad Ahmad, Hadith(8607)