۔ (۸۶۱۴)۔ عَنْ یَزِیدَ قَالَ: قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ : قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: مَا حَمَلَکُمْ عَلٰی أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَی الْأَنْفَالِ،
وَہِیَ مِنَ الْمَثَانِی وَإِلٰی بَرَائَ ۃٌ، وَہِیَ مِنْ الْمِئِینَ فَقَرَنْتُمْ بَیْنَہُمَا وَلَمْ تَکْتُبُوْا، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: بَیْنَہُمَا سَطْرًا بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ وَوَضَعْتُمُوہَا فِی السَّبْعِ الطِّوَالِ، مَا حَمَلَکُمْ عَلَیذَلِکَ؟ قَالَ عُثْمَانُ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ مِمَّا یَأْتِی عَلَیْہِ الزَّمَانُ، یُنْزَلُ عَلَیْہِ مِنْ السُّوَرِ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، وَکَانَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَیْہِ الشَّیْئُ،یَدْعُو بَعْضَ مَنْ یَکْتُبُ عِنْدَہُ یَقُولُ: ((ضَعُوْا ہٰذَا فِی السُّورَۃِ الَّتِییُذْکَرُ فِیہَا کَذَا وَکَذَا۔))، وَیُنْزَلُ عَلَیْہِ الْآیَاتُ فَیَقُولُ: ((ضَعُوْا ہٰذِہِ الْآیَاتِ فِی السُّورَۃِ الَّتِییُذْکَرُ فِیہَا کَذَا وَکَذَا۔))، وَیُنْزَلُ عَلَیْہِ الْآیَۃُ فَیَقُولُ: ((ضَعُوْا ہٰذِہِ الْآیَۃَ فِی السُّورَۃِ الَّتِییُذْکَرُ فِیہَا کَذَا وَکَذَا۔)) وَکَانَتْ الْأَ نْفَالُ مِنْ أَ وَائِلِ مَا أُنْزِلَ بِالْمَدِینَۃِ وَبَرَائَ ۃٌ مِنْ آخِرِ الْقُرْآنِ، فَکَانَتْ قِصَّتُہَا شَبِیہًا بِقِصَّتِہَا، فَقُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَلَمْ یُبَیِّنْ لَنَا أَ نَّہَا مِنْہَا، وَظَنَنْتُ أَنَّہَا مِنْہَا، فَمِنْ ثَمَّ قَرَنْتُ بَیْنَہُمَا وَلَمْ أَکْتُبْ بَیْنَہُمَا سَطْرًا بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَوَضَعْتُہَا فِی السَّبْعِ الطِّوَالِ۔ (مسند احمد: ۳۹۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: تم اس پرکیوں آمادہ ہوئے کہ سورۂ انفال جو کہ مَثَانِی سورتوں میں سے ہے اور سورۂ توبہ، جو کہ مِئِیْن سورتوں میں سے ہے، تم نے ان دونوں کو آپس میں ملا دیا اور ان کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم کی سطر بھی نہیں لکھی اور تم نے اس کو سات لمبی سورتوں میں شامل کر دیا، کیا وجہ ہے؟سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: بسا اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ کافی عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہی نہ ہوتی اور کبھی کبھار ایسا ہوتا کہ کئی سورتوں نازل ہو جاتیں، بہرحال جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کا نزول ہوتا تو کاتب کو بلاتے اور اس سے فرماتے: یہ آیات اس سورت میں لکھو،جس میں ایسے ایسے امور کا ذکر موجود ہے، اگر پھر کوئی آیت اترتی تو پھر فرماتے: یہ آیت اس سورت میں لکھ دو، جس میں ایسا ایسا ذکر کیا گیا ہے۔ اب سورۂ انفال وہ سورت ہے، جو مدینہ میں شروع شروع میں نازل ہوئی اور سورۂ توبہ قرآن مجید کی آخر میں نازل ہونے والی سورت ہے،جبکہ ان کا واقعہ آپس میں ملتا جلتا ہے، اور اُدھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے سامنے (ان دو سورتوں کے) بارے میں وضاحت نہیں فرمائی تھی، اس لیے میں نے خیال کیا کہ سورۂ انفال، سورۂ توبہ کا حصہ ہے، اس لئے میں نے دونوں کو آپس میں ملا دیا اور درمیان میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کی سطر نہیں لکھی اور اس کو سات لمبی سورتوں میں رکھ دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8614)