۔ (۸۶۱۸)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أُثَیْعٍ رَجُلٍ مِنْ ہَمْدَانَ، سَأَ لْنَا عَلِیًّا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بِأَ یِّ شَیْئٍ بُعِثْتَ یَعْنِییَوْمَ بَعَثَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَعَ أَ بِی بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فِی الْحَجَّۃِ؟ قَالَ: بُعِثْتُ بِأَ رْبَعٍ: لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَۃٌ، وَلَا یَطُوفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ، وَمَنْ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَہْدٌ فَعَہْدُہُ إِلٰی مُدَّتِہِ، وَلَا یَحُجُّ الْمُشْرِکُونَ وَالْمُسْلِمُونَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا۔(مسند احمد: ۵۹۴)
۔ ہمدان کا باشندہ زید بن اثیع سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ ان کو کس چیز کے ساتھ بھیجا گیا تھا، جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کے لیے بھیجا تھا؟ انھوں نے کہا: مجھے چار چیزوں کے ساتھ بھیجا گیا تھا:(۱) جنت میں صرف مومن آدمی داخل ہوگا، (۲) کوئی برہنہ آدمی بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا، (۳) جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی معاہدہ ہے،تو وہ عہد اپنی مدت تک قائم رہے گا اور (۴) اس سال کے بعد مشرک اور مسلمان ایک ساتھ حج نہیں کریں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8618)