Blog
Books



۔ (۸۶۲۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُولُ: لَمَّا تُوُفِّیَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أُبَیٍّ دُعِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلصَّلَاۃِ عَلَیْہِ فَقَامَ إِلَیْہِ، فَلَمَّا وَقَفَ عَلَیْہِیُرِیدُالصَّلَاۃَ تَحَوَّلْتُ حَتّٰی قُمْتُ فِی صَدْرِہِ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَعَلٰی عَدُوِّ اللّٰہِ؟ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أُبَیٍّ الْقَائِلِ یَوْمَ کَذَا کَذَا وَکَذَا؟ یُعَدِّدُ أَ یَّامَہُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَبَسَّمُ حَتّٰی إِذَا أَ کْثَرْتُ عَلَیْہِ، قَالَ: ((أَ خِّرْ عَنِّییَا عُمَرُ! إِنِّی خُیِّرْتُ فَاخْتَرْتُ وَقَدْ قِیلَ: {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَ وْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِینَ مَرَّۃً فَلَنْ یَغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ} [التوبۃ: ۸۰] لَوْ أَ عْلَمُ أَ نِّی إِنْ زِدْتُ عَلَی السَّبْعِینَ غُفِرَ لَہُ لَزِدْتُ۔)) قَالَ: ثُمَّ صَلّٰی عَلَیْہِ وَمَشَی مَعَہُ فَقَامَ عَلٰی قَبْرِہِ حَتّٰی فُرِغَ مِنْہُ، قَالَ: فَعَجَبٌ لِی وَجَرَائَ تِی عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَاللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَ عْلَمُ، قَالَ: فَوَاللّٰہِ! مَا کَانَ إِلَّا یَسِیرًا حَتّٰی نَزَلَتْ ہَاتَانِ الْآیَتَانِ: {وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَ بَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَی قَبْرِہِ إِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَمَاتُوْا وَہُمْ فَاسِقُونَ} فَمَا صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَہُ عَلٰی مُنَافِقٍ وَلَا قَامَ عَلٰی قَبْرِہِ حَتّٰی قَبَضَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۹۵)
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی منافق مرا تو اس کی نماز جنازہ کے لئے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بلایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے اور جب اس کی نماز کا ارادہ کیا تو میں پلٹ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ گیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ کے دشمن پر؟ کیا آپ عبداللہ بن ابی کی نماز جنازہ پڑھیں گے؟ اس نے فلاں فلاں دن یہیہ کہا تھا، ساتھ ہی میں اس کے ہر دن کو شمار کرنے لگا، جس میں اس نے اسلام کے خلاف سازش کی تھی، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا رہے تھے، جب میں نے زیادہ اصرار کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: اے عمر! پیچھے ہٹ جائو، مجھے نماز جنازہ پڑھنے اور نہ پڑھنے کا اختیار دیا گیا ہے اور میں نے پڑھنے کو اختیار کیا ہے، مجھ سے تو یہ کہا گیا ہے کہ {اسْتَغْفِرْ لَہُمْ أَ وْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِینَ مَرَّۃً فَلَنْ یَغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ}… (آپ ان کے لئے بخشش طلب کریںیا نہ کریں، اگر آپ ان کے لئے ستر (۷۰) بار بخشش طلب کریں تو تب بھی اللہ تعالیٰ ہر گز ان کو معاف نہ کرے گا۔) اور اگر مجھے علم ہو جائے کہ اگر میں ستر بار سے زیادہ استغفار کروں تو اسے بخش دیا جائے گا تو میں اتنی مرتبہ بھی اس کے لئے استغفار کر دوں گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی اور اس کی قبر تک بھی چل کر تشریف لے گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر کی گئی جرأت پر بڑا تعجب ہوا، بہرحال اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ لیکن اللہ کی قسم! تھوڑ ا ہی وقت گزرا تھا کہ یہ دو آیتیں نازل ہو گئیں: {وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَ حَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَ بَدًا وَلَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہِ إِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَمَاتُوْا وَہُمْ فَاسِقُونَ} … اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بے شک انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی منافق کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوئے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وفات پا گئے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8622)
Background
Arabic

Urdu

English