Blog
Books



۔ (۸۶۲۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَکَانَ أَحَدَ الرَّہْطِ الَّذِینَ نَزَلَتْ فِیہِمْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {وَلَا عَلَی الَّذِینَ إِذَا مَا أَ تَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ} [التوبۃ: ۹۲] إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ قَالَ: إِنِّی لَآخِذٌ بِغُصْنٍ مِنْ أَ غْصَانِ الشَّجَرَۃِ، أُظِلُّ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُمْ یُبَایِعُونَہُ، فَقَالُوْا: نُبَایِعُکَ عَلَی الْمَوْتِ، قَالَ: ((لَا وَلٰکِنْ لَا تَفِرُّوْا۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۲۰)
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، یہ صحابی اس گروہ میں شامل تھا، جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے{ وَّلَا عَلَی الَّذِیْنَ اِذَا مَآ اَتَوْکَ لِتَحْمِلَہُمْ قُلْتَ لَآ اَجِدُ مَآ اَحْمِلُکُمْ عَلَیْہِ تَوَلَّوْا وَّاَعْیُنُہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَ۔} … اور نہ ان لوگوں پر کہ جب بھی وہ تیرے پاس آئے ہیں، تاکہ تو انھیں سواری دے تو تو نے کہا میں وہ چیز نہیں پاتا جس پر تمھیں سوار کروں، تو وہ اس حال میں واپس ہوئے کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہ رہی تھیں، اس غم سے کہ وہ نہیں پاتے جو خرچ کریں۔ تو سیدنا عبداللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے درخت کی ٹہنیاں پکڑ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سایہ کیا ہوا تھا، جبکہ لوگ بیعت کر رہے تھے اور انھوں نے کہا: ہم موت پر آپ کی بیعت کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم اس چیز پر بیعت کرو کہ فرار اختیار نہ کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8624)
Background
Arabic

Urdu

English