۔ (۸۶۵۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَتْ قُرَیْشٌ لِلْیَہُودِ: أَ عْطُونَا شَیْئًا نَسْأَ لُ عَنْہُ ہٰذَا الرَّجُلَ، فَقَالُوْا: سَلُوہُ عَنِ الرُّوحِ، فَسَأَ لُوہُ فَنَزَلَتْ: {وَیَسْأَ لُونَکَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَ مْرِ رَبِّی وَمَا أُوتِیتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِیلًا} [الاسرائ: ۸۵] قَالُوْا: أُوتِینَا عِلْمًا کَثِیرًا، أُوتِینَا التَّوْرَاۃَ، وَمَنْ أُوتِیَ التَّوْرَاۃَ، فَقَدْ أُوتِیَ خَیْرًا کَثِیرًا، قَالَ: فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ لَوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِکَلِمَاتِ رَبِّی لَنَفِدَ الْبَحْرُ} [الکھف: ۱۰۹]۔ (مسند احمد: ۲۳۰۹)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قریش نے یہودیوں سے کہا: ہمیں کوئی ایسی بات بتائو، جس کے بارے میں ہم اس آدمی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )سے سوال کریں (اور اس کو لا جواب کر دیں)، انہوں نے کہا: اس سے روح کے بارے میں سوال کرو، پس جب انہوں نے سوال کیا تو یہ آیت نازل ہوئی: {وَیَسْأَ لُونَکَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَ مْرِ رَبِّی وَمَا أُوتِیتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِیلًا} … یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، کہہ دو کہ روح میرے رب کا حکم ہے، تمہیں صرف تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: ہمیں تو بہت زیادہ علم دیا گیا ہے، ہمیں تورات دی گئی اور جس کو تورات دے دی جائے، اس کو بہت زیادہ بھلائی دے دی جاتی ہے، ان کی اس بات کے جواب میں اللہ تعالی نے یہ آیت اتار دی: {قُلْ لَّوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖمَدَدًا} … کہہدےاگرسمندرمیرے رب کی باتوں کے لیے سیاہی بن جائے تو یقینا سمندر ختم ہوجائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کی باتیں ختم ہوں، اگرچہ ہم اس کے برابر اور سیاہی لے آئیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(8658)