۔ (۸۶۶۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ سَلَمَۃَیُحَدِّثُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، قَالَ یَزِیدُ الْمُرَادِیِّ: قَالَ: قَالَ یَہُودِیٌّ لِصَاحِبِہِ: اذْہَبْ بِنَا إِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، وَقَالَ یَزِیدُ: إِلٰی ہٰذَا النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حَتّٰی نَسْأَ لَہُ عَنْ ہٰذِہِ الْآیَۃِ: {وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسٰی تِسْعَ آیَاتٍ} [الاسرائ: ۱۰۱]فَقَالَ: لَا تَقُلْ لَہُ
نَبِیٌّ فَإِنَّہُ إِنْ سَمِعَکَ لَصَارَتْ لَہُ أَ رْبَعَۃُ أَعْیُنٍ فَسَأَ لَاہُ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ شَیْئًا، وَلَا تَسْرِقُوْا، وَلَا تَزْنُوْا، وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَلَا تَسْحَرُوْا، وَلَا تَأْکُلُوا الرِّبَا، وَلَا تَمْشُوْا بِبَرِیئٍ إِلٰی ذِی سُلْطَانٍ لِیَقْتُلَہُ، وَلَا تَقْذِفُوْا مُحْصَنَۃً، أَ وْ قَالَ: تَفِرُّوْا مِنْ الزَّحْفِ۔))، شُعْبَۃُ الشَّاکُّ، ((وَأَ نْتُمْ یَایَہُودُ! عَلَیْکُمْ خَاصَّۃً أَ نْ لَا تَعْتَدُوْا، قَالَ یَزِیدُ: تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ۔)) فَقَبَّلَا یَدَہُ وَرِجْلَہُ، قَالَ یَزِیدُ: یَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ، وَقَالَا: نَشْہَدُ أَ نَّکَ نَبِیٌّ، قَالَ: ((فَمَا یَمْنَعُکُمَا أَ نْ تَتَّبِعَانِی؟)) قَالَا: إِنَّ دَاوُدَ عَلَیْہِ السَّلَامُ دَعَا أَ نْ لَا یَزَالَ مِنْ ذُرِّیَّتِہِ نَبِیٌّ وَإِنَّا نَخْشٰی، قَالَ یَزِیدُ: إِنْ أَ سْلَمْنَا أَ نْ تَقْتُلَنَا یَہُودُ۔ (مسند احمد: ۱۸۲۶۲)
۔ سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایکیہودی نے اپنے ساتھی سے کہا: آئو ہم اس نبی کے پاس چلیں اور اس سے اس آیت کے بارے میں پوچھیں {وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسٰی تِسْعَ آیَاتٍ} … (اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو نو (۹) نشانیاں دیں تھیں)۔ دوسرے یہودی نے کہا: اسے نبی مت کہہ، اگر اس نے یہ سن لیا تو اس کو چار آنکھیں لگ جائیں گی، (یعنی وہ بہت خوش ہوگا کہ یہودی بھی اس کو نبی کہتے ہیں)۔ پس وہ آئے اور سوال کیا اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرو، چوری نہ کرو، زنا نہ کرو، جس جان کو قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، اسے قتل نہ کرو، مگر حق کے ساتھ، جادو نہ کرو، سود نہ کھائو، بری اور بے گناہ آدمی کو بادشاہ کے پاس اس لئے نہ لے جائو کہ اسے قتل کر وا دو، پاکدامن عورت پر تہمت نہ لگائو، یا فرمایا جنگ کے دن میدان سے نہ بھاگو، اوراے یہودیو! تم خصوصاً خیال رکھنا کہ ہفتہ کے دن حد سے نہ بڑھو۔ ان یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ پائوں چوما اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ واقعی آپ نبی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر میری پیروی کرنے میں کون سی چیز مانع اور رکاوٹ ہے؟ انہوں نے کہا: دائود علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ ان کی نسل سے ہمیشہ نبی آتا رہے، اس لیے اگر ہم نے اسلام قبول کر لیا تو ہمیں ڈر ہے کہ یہودی ہمیں قتل کر دیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8660)