Blog
Books



۔ (۸۶۶۱)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَزَلَتْ ہَذِہِ الْآیَۃُ وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُتَوَارٍ بِمَکَّۃَ {وَلَا تَجْہَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِہَا} قَالَ: وَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلّٰی بِأَصْحَابِہِ رَفَعَ صَوْتَہُ بِالْقُرْآنِ، فَلَمَّا سَمِعَ ذٰلِکَ الْمُشْرِکُونَ سَبُّوْا الْقُرْآنَ، وَسَبُّوا مَنْ أَنْزَلَہُ، وَمَنْ جَائَ بِہِ، قَالَ: فَقَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِیِّہِ: {وَلَا تَجْہَرْ بِصَلَاتِکَ} أَ یْ بِقِرَائَ تِکَ فَیَسْمَعَ الْمُشْرِکُونَ فَیَسُبُّوا الْقُرْآنَ {وَلَا تُخَافِتْ بِہَا} عَنْ أَصْحَابِکَ، فَلَا تُسْمِعُہُمْ الْقُرْآنَ حَتّٰییَأْخُذُوہُ عَنْکَ {وَابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیلًا} [الاسرائ: ۱۱۰]۔ (مسند احمد: ۱۸۵۳)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت اتری: {وَلَا تَجْـہَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِہَا وَابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًا}… اور اپنی نماز نہ بلند آواز سے پڑھ اور نہ اسے پست کر اور اس کے درمیان کوئی راستہ اختیار کر۔ تو اس وقت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ میں چھپ کر رہتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کو نماز پڑھاتے تو بآواز بلند قرآن مجید کی تلاوت کرتے۔ جب مشرک قرآن سنتے تو وہ قرآن مجید کو، اس کو نازل کرنے والے اور اس کو لانے والے فرشتے کو برا بھلا کہتے، پس اللہ تعالی نے اپنے نبی سے فرمایا: {وَلَا تَجْہَرْ بِصَلَاتِکَ} یعنی اپنی قراء ت کو اتنا بلند نہ کرو کہ مشرک سن لیں اور پھر وہ قرآن کو گالی دیں، {وَلَا تُخَافِتْ بِہَا} اور اس کو اپنے صحابہ سے پست نہ کرو کہ وہ بھی نہ سنیں، تاکہ وہ سن کر اس کو سیکھ سکیں، {وَابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیلًا}اور اس کے درمیان کوئی راستہ اختیار کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8661)
Background
Arabic

Urdu

English