۔ (۸۶۷۵)۔ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زِیَادٍ البُرْسَانِیِّ، عَنْ أَ بِی سُمَیَّۃَ، قَالَ: اخْتَلَفْنَا ہَاہُنَا فِی الْوُرُودِ، فَقَالَ بَعْضُنَا: لَا یَدْخُلُہَا مُؤْمِنٌ، وَقَالَ بَعْضُنَا: یَدْخُلُونَہَا جَمِیعًا، ثُمَّ یُنَجِّی
اللّٰہُ الَّذِینَ اتَّقَوْا، فَلَقِیتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ فَقُلْتُ لَہُ: إِنَّا اخْتَلَفْنَا فِی ذٰلِکَ الْوُرُودِ، فَقَالَ بَعْضُنَا: لَا یَدْخُلُہَا مُؤْمِنٌ، وَقَالَ بَعْضُنَا: یَدْخُلُونَہَا جَمِیعًا، فَأَ ہْوٰی بِإِصْبَعَیْہِ إِلٰی أُذُنَیْہِ وَقَالَ: صُمَّتَا إِنْ لَمْ أَ کُنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((الْوُرُودُ الدُّخُولُ لَا یَبْقَی بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ إِلَّا دَخَلَہَا، فَتَکُونُ عَلَی الْمُؤْمِنِ بَرْدًا وَسَلَامًا کَمَا کَانَتْ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ حَتّٰی إِنَّ لِلنَّارِ أَ وْ قَالَ لِجَہَنَّمَ ضَجِیجًا مِنْ بَرْدِہِمْ، ثُمَّ یُنَجِّی اللّٰہُ الَّذِینَ اتَّقَوْا وَیَذَرُ الظَّالِمِینَ فِیہَا جِثِیًّا۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۷۴)
۔ ابو سمیہ کہتے ہیں:ہم نے دوزخ میں وارد ونے کے بارے میں اختلاف کیا، بعض نے کہا: اس میں مومن داخل نہ ہو گا، لیکن بعض نے کہا: سب داخل ہوں گے، پھر اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کو نجات دیں گے۔ میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے کہا: ہم نے دوزخ میں وارد ہونے کے بارے میں اختلاف کیا ہے، بعض کہتے ہیں کہ مومن اس میں داخل نہیں ہوں گے، لیکن بعض نے کہا کہ سب داخل ہوں گے، انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں کو لگائیں اور کہا: یہ بہرے ہو جائیں، اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو: وارد ہونے سے مراد داخل ہونا ہے، ہر نیکو کار اور اور بدکار اس جہنم میں داخل ہو گا، لیکن وہ آگ ایمان والوں کے لیے اسی طرح ٹھنڈک اور سلامتی والی ہوگی، جیسے ابراہیم علیہ السلام پر تھی،یہاں تک کہ ٹھنڈک کی وجہ سے ان کی دوزخ میں آواز آئے گی، پھر یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل چھوڑیں گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8675)