Blog
Books



۔ (۸۶۸۹)۔ عَنْ عُرْوَۃَ مِنْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ اَیْضًا قَالَ: لَمْ یُسَمَّ مِنْ أَ ہْلِ الْإِفْکِ إِلَّا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ وَمِسْطَحُ بْنُ أُثَاثَۃَ وَحَمْنَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ فِی نَاسٍ آخَرِینَ، لَا عِلْمَ لِی بِہِمْ إِلَّا أَ نَّہُمْ عُصْبَۃٌ، کَمَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ، وَإِنَّ کِبْرَ ذٰلِکَ کَانَ یُقَالُ عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أُبَیِّ ابْنِ سَلُولَ، قَالَ عُرْوَۃُ: وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تَکْرَہُ أَنْ یُسَبَّ عِنْدَہَا حَسَّانُ، وَتَقُولُ إِنَّہُ الَّذِی قَالَ: فَإِنَّ أَ بِی وَوَالِدَہُ وَعِرْضِی لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْکُمْ وِقَائُ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۴۲)
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ تہمت کی باتیں کرنے والوں میں حسان بن ثابت، مسطح بن اثاہ اور حمنہ بنت حجش کے نام لیے گئے، ان کے علاوہ اور لوگ بھی شامل تھے، لیکن مجھے ان کا علم نہیں ہے، بہرحال یہ ایک جماعت تھی، جیسا کہ اللہ تعالی نے ان آیات میں عُصْبَۃٌ لفظ استعمال کیا ہے۔ سب سے زیادہ حصہ عبد اللہ بن ابی بن سلول کا تھا، عروہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یہ ناپسند کیا کرتی تھیں کہ ان کے ہاں سیدنا حسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو برا بھلا کہا جائے، نیز وہ کہا کرتی تھیں کہ حسان تو وہ ہے، جس نے کہا تھا: پس بیشک میرا باپ اور اس (باپ) کا باپ اور میری عزت، محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عزت کو تم سے بچانے والی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8689)
Background
Arabic

Urdu

English