۔ (۸۶۹۰)۔ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: رُمِیتُ بِمَا رُمِیتُ بِہِ وَأَ نَا غَافِلَۃٌ، فَبَلَغَنِی بَعْدَ ذٰلِکَ رَضْخٌ مِنْ ذٰلِکَ، فَبَیْنَمَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عِنْدِی إِذْ أُوحِیَ إِلَیْہِ، وَکَانَ إِذَا أُوحِیَ إِلَیْہِیَأْخُذُہُ شِبْہُ السُّبَاتِ، فَبَیْنَمَا ہُوَ جَالِسٌ عِنْدِی إِذْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ، فَرَفَعَ رَأْسَہُ وَہُوَ یَمْسَحُ عَنْ جَبِینِہِ، فَقَالَ: ((أَ بْشِرِییَا عَائِشَۃُ!۔)) فَقُلْتُ: بِحَمْدِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ لَا بِحَمْدِکَ، فَقَرَأَ {الَّذِینَیَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ} حَتّٰی بَلَغ {حَتّٰی بَلَغَ مُبَرَّئُ وْنَ مِمَّا یَقُولُوْنَ} [النور: ۴۔ ۲۶]۔ (مسند احمد: ۲۵۲۲۷)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: مجھ پر تہمت لگائی گئی، جبکہ مجھے خبر تک نہ تھی، اس کے بعد مجھے بات پہنچی تو تھی، لیکن اس پر یقین نہیں آتا تھا، ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تھے،اسی اثنا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پروحی نازل ہونے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہلکی نیند غالب آنے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا، اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کیا اور فرمایا: اے عائشہ! خوش ہوجائو۔ میں نے کہا:اللہ تعالیٰ کی تعریف کے ساتھ، نہ کہ آپ کی تعریف کے ساتھ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان آیات کی تلاوت کی: {الَّذِینَیَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ …… حَتَّی بَلَغَ مُبَرَّئُ وْنَ مِمَّا یَقُولُوْنَ}۔
Musnad Ahmad, Hadith(8690)