۔ (۸۶۹۴)۔ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ مُخَارِقٍ وَزُہَیْرِ
بْنِ عَمْرٍو قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {وَأَ نْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَ قْرَبِینَ} صَعِدَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رَقْمَۃً مِنْ جَبَلٍ عَلٰی أَ عْلَاہَا حَجَرٌ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: اِنْطَلَقَ اِلٰی رَضْمَۃٍ مِنْ جَبَلٍ فَعَلَا اَعْلَاھَا) فَجَعَلَ یُنَادِی: ((یَا بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ! إِنَّمَا أَ نَا نَذِیرٌ، إِنَّمَا مَثَلِی وَمَثَلُکُمْ کَرَجُلٍ رَأَی الْعَدُوَّ، فَذَہَبَ یَرْبَأُ أَ ہْلَہُ، فَخَشِیَ أَ نْ یَسْبِقُوہُ، فَجَعَلَ یُنَادِی، وَیَہْتِفُیَا صَبَاحَاہْ!۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۰۹)
۔ سیدنا قبیصہ بن مخازق اور سیدنا زہیر بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ}… اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہاڑ کی سب سے بلند چٹان پر کھڑے ہوئے اور پکارنا شروع کر دیا: اے بنو عبد مناف! بے شک میں ڈرانے والا ہوں، یقینا میری اور تمہاریمثال اس آدمی کی مانند ہے، جو دشمن کو دیکھتا ہے اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کی خاطر وہ ڈرتا ہے، لیکن جب وہ دیکھتا ہے کہ دشمن اس سے پہلے اس کے گھر والوں تک پہنچ جائے گا تو وہ وہیں سے پکارنا شروع کر دیتا ہے اور آواز دیتا ہے: یَا صَبَاحَاہْ!
Musnad Ahmad, Hadith(8694)