۔ (۸۶۹۵)۔ عَنْ أَ بِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {وَأَ نْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَ قْرَبِینَ} [الشعرائ: ۲۱۴] دَعَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قُرَیْشًا فَعَمَّ وَخَصَّ، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: جَعَلَ یَدْعُوْ بُطُوْنَ قُرَیْشٍ بَطْنًا بَطْنًا) فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَ نْقِذُوْا أَ نْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ! أَ نْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی عَبْدِ مَنَافٍ! أَ نْقِذُوا أَ نْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی ہَاشِمٍ! أَ نْقِذُوْا أَ نْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَابَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! أَ نْقِذُوْا أَ نْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ! أَ نْقِذِی نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّی وَاللّٰہِ مَا أَ مْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا إِلَّا أَ نَّ لَکُمْ رَحِمًا سَأَ بُلُّہَا بِبِلَالِہَا۔)) (مسند احمد: ۸۳۸۳)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَأَ نْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَ قْرَبِیْنَ}… اور اپنے زیادہ قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کو عام ندا دی اور پھر خاص آواز دی، ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کے ایک ایک قبیلے کو بلانا شروع کیا اور فرمایا: اے قریش کے گروہ ! اپنی جانوں کو دوزخ سے بچالو، اے بنو ہاشم! خود کو دوزخ سے بچالو، اے بنو عبدالمطلب! اپنی جانوں کو دوزخ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت محمد! اپنی جان دوزخ سے بچا لے، اللہ کی قسم! میں تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی اختیار نہیں رکھتا، ہاں ہاں تمہارے ساتھ رشتہ داری ہے،میں اس کو تر رکھوں گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8695)