۔ (۸۷۲۲)۔ عَنْ عَائِشَۃَ: أَ نَّ أَ زْوَاجَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کُنَّ یَخْرُجْنَ بِاللَّیْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَی الْمَنَاصِعِ وَہُوَ صَعِیدٌ أَ فْیَحُ، وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَقُولُ لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : احْجُبْ نِسَائَکَ، فَلَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَفْعَلُ، فَخَرَجَتْ سَوْدَۃُ بِنْتُ زَمْعَۃَ زَوْجُ
النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَیْلَۃً مِنْ اللَّیَالِی عِشَائً، وَکَانَتْ امْرَأَ ۃً طَوِیلَۃً، فَنَادَاہَا عُمَرُ: أَ لَا قَدْ عَرَفْنَاکِ یَا سَوْدَۃُ! حِرْصًا عَلَی أَ نْ یُنْزَلَ الْحِجَابُ، قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَأُنْزِلَ الْحِجَابُ۔ (مسند احمد: ۲۶۳۹۱)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں قضائے حاجت کے لئے باہر مناصع کی جانب نکلتی تھیں،یہ ایک وسیع میدان تھا، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہتے رہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیویوں کو پردے کا حکم دیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نہیں کیا، ایک رات سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا عشاء کے وقت باہر نکلیں، وہ ایک لمبے قد والی خاتون تھیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: خبردار! اے سودہ! ہم نے تمہیں پہچان لیا ہے۔ ان کا مقصد یہی تھا کہ پردے کا حکم نازل ہو، پس پردہ کا حکم نازل ہو گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8722)