۔ (۸۷۲۷)۔ عَنْ أَ بِی الدَّرْدَائِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {ثُمَّ أَ وْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِینَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِہِ وَمِنْہُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرَاتِ بِإِذْنِ اللّٰہِ} [فاطر: ۳۲] فَأَ مَّا الَّذِینَ سَبَقُوْا بِالْخَیْرَاتِ فَأُولَئِکَ الَّذِینَیَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ وَأَ مَّا الَّذِینَ اقْتَصَدُوْا فَأُولَئِکَ یُحَاسَبُونَ حِسَابًا
یَسِیرًا، وَأَ مَّا الَّذِینَ ظَلَمُوا أَ نْفُسَہُمْ فَأُولَئِکَ الَّذِینَیُحْبَسُوْنَ فِی طُولِ الْمَحْشَرِ، ثُمَّ ہُمْ الَّذِینَ تَلَافَاہُمْ اللّٰہُ بِرَحْمَتِہِ فَہُمُ الَّذِینَیَقُولُونَ: {الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَ ذْہَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَکُورٌ} إِلٰی قَوْلِہِ: {لُغُوبٌ} [فاطر: ۳۴۔۳۵])) (مسند احمد: ۲۲۰۷۰)
۔ ’ ’سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتے ہیں: {ثُمَّ أَ وْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِینَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِہِ وَمِنْہُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرَاتِ بِإِذْنِ اللّٰہِ}… پھر ہم نے اس کتاب کے وارث اپنے وہ بندے بنائے جنھیں ہم نے چن لیا، پھر ان میں سے کوئی اپنے آپ پر ظلم کرنے والا ہے اور ان میں سے کوئی میانہ رو ہے اور ان میں سے کوئی نیکیوں میں آگے نکل جانے والا ہے، اللہ کے حکم سے۔ یہی بہت بڑا فضل ہے۔تفسیریہ ہے کہ جو لوگ بھلائیوں میں آگے بڑھنے الے ہیں،یہ لوگ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے،جو لوگ میانہ روی والے ہیں، ان سے آسان حساب لیا جائے گا اور جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، ان کو میدان محشر میں روکا جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ان کی تلافی کریں گے، یہی لوگ کہیں گے: {اَلْحـَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْہَبَ عَنَّا الْحَزَنَ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرٌ۔ الَّذِیْٓ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ مِنْ فَضْلِہٖلَایَمَسُّنَا فِیْہَا نَصَبٌ وَّلَا یَمَسُّنَافِیْہَا لُغُوْبٌ۔} … اور وہ کہیں گے سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے ہم سے غم دور کر دیا، بے شک ہمارا رب یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت قدر دان ہے۔ جس نے ہمیں اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے گھر میں اتارا، نہ ہمیں اس میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور نہ ہمیں اس میں کوئی تھکاوٹ پہنچتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8727)