۔ (۸۷۳۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَ نَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((إِنَّ جِبْرِیلَ ذَہَبَ بِإِبْرَاہِیمَ إِلٰی جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، ثُمَّ أَ تَی الْجَمْرَۃَ الْوُسْطٰی فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُفَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، ثُمَّ أَ تَی الْجَمْرَۃَ الْقُصْوٰی فَعَرَضَ لَہُ الشَّیْطَانُ فَرَمَاہُ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ فَسَاخَ، فَلَمَّا أَ رَادَ إِبْرَاہِیمُ أَ نْ یَذْبَحَ ابْنَہُ إِسْحَاقَ قَالَ لِأَ بِیہِ: یَا أَ بَتِ!
أَوْثِقْنِی لَا أَ ضْطَرِبُ فَیَنْتَضِحَ عَلَیْکَ مِنْ دَمِی، إِذَا ذَبَحْتَنِی فَشَدَّہُ، فَلَمَّا أَ خَذَ الشَّفْرَۃَ فَأَ رَادَ أَ نْ یَذْبَحَہُ نُودِیَ مِنْ خَلْفِہِ: {أَ نْ یَّا إِبْرَاہِیمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا} [صافات: ۱۰۵]۔ (مسند احمد: ۲۷۹۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب جبریل علیہ السلام ، ابراہیم علیہ السلام کو جمرہ عقبہ کے پاس لے کر گئے تو شیطان سامنے آ گیا، انھوں نے اس کو سات کنکریاں ماریں، وہ زمین میں دھنس گیا، پھر جب وہ جمرہ وسطی پر آئے تو شیطان پھر سامنے آ گیا، انھوں نے اسے سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، پھرجب وہ دور والے جمرہ کے پاس پہنچے تو شیطان پھر سامنے آگیا، انھوں نے اس بار بھی اس کو سات کنکریں ماریں اور وہ زمین میں دھنس گیا۔ پھر جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسحاق علیہ السلام کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے اپنے باپ سے کہا: اے ابا جان! مجھے اچھی طرح باندھ دو، کہیں ایسا نہ ہو کہ میں بے چین ہو جائوں اور میرا خون آپ پر جا گرے، ابراہیم علیہ السلام نے ان کو باندھ دیا اور جب چھری پکڑکر ذبح کرنا چاہا تو آواز آئی: {أَنْ یَّا إِبْرَاہِیمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْیَا} … اے ابراہیم! تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8734)