۔ (۸۷۳۸)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {ثُمَّ إِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عِنْدَ رَبِّکُمْ تَخْتَصِمُونَ} [الزمر: ۳۱] قَالَ الزُّبَیْرُ: أَ یْ رَسُولَ اللّٰہِ! مَعَ خُصُومَتِنَا فِی الدُّنْیَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔))، وَلَمَّا نَزَلَتْ {ثُمَّ لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیمِ} [الکاثر: ۸] قَالَ الزُّبَیْرُ: أَ یْ رَسُولَ اللّٰہِ! أَ یُّ نَعِیمٍ نُسْأَ لُ عَنْہُ؟ وَإِنَّمَا یَعْنِی ہُمَا الْأَ سْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَائُ، قَالَ: ((أَ مَا إِنَّ ذٰلِکَ سَیَکُونُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۰۵)
۔ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {ثُمَّ إِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عِنْدَ رَبِّکُمْ تَخْتَصِمُونَ} … (پھر تم روزقیامت اپنے رب کے پاس جھگڑا کرو گے۔ تو میں (زبیر) نے کہا:اے اللہ کے رسول! دنیا میںہونے والے ہمارے مابین کے جھگڑوں کے ساتھ (آخرت میں بھییہ جھگڑے) ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اور جب یہ آیت نازل ہوئی: {ثُمَّ لَتُسْأَ لُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنْ النَّعِیمِ} … پھر اس دن تم سے ضرور ضرور نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ میں (زبیر رضی اللہ عنہ ) نے کہا: اے اللہ کے رسول!کون سی نعمت کے بارے میں ہم سے سوال کیا جائے گا؟ بس ہمارے پاس تو یہ دو کالے رنگ کی چیزیں ہیں، ایک کھجور ہے اور ایک پانی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خبردار! عنقریبیہ سوال ہو گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(8738)