۔ (۸۷۹)۔عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ عَمْرٍو الْبَجَلِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ سَأَلُوْا عُمَرَبْنَ الْخَطَّابِ فَقَالُوْا لَہُ: اِنَّمَا أَتَیْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ ثَـلَاثٍ، عَنْ صَلَاۃِ الرَّجُلِ فِی بَیْتِہِ تَطَوُّعًا وَعَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ وَعَنِ الرَّجُلِ مَا یَصْلُحُ لَہُ مِنْ امْرَأَتِہِ اِذَا کَانَتْ حَائِضًا، فَقَالَ: أَسُحَّارٌ أَنْتُمْ؟ لَقَدْ سَأَلْتُمُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ مَا سَأَلَنِیْ عَنْہُ أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ عَنْہُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فَقَالَ: ((صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِی بَیْتِہِ تَطَوُّعًا نُورٌ، فَمَنْ شَائَ نَوَّرَ بَیْتَہُ۔)) وَقَالَ فِی الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَۃِ: ((یَغْسِلُ فَرْجَہُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ ثُمَّ یُفِیْضُ عَلٰی رَأْسِہِ ثَـلَاثًا)) وَقَالَ فِی الْحَائِضِ: ((لَہُ مَا فَوْقَ الْاِزَارِ)) (مسند أحمد: ۸۶)
عاصم بن عمرو بَجَلی، اس آدمی سے بیان کرتے ہیں، جو ان لوگوں میں سے تھا، جنھوں نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے سوال کیا تھا: ہم آپ کے پاس تین چیزوں کے بارے میں سوال کرنے کے لیے آئے ہیں: بندے کا اپنے گھر میں نفلِیْ نماز پڑھنا کیسا ہے، غسل جنابت کا کیا طریقہ ہے اور خاوند کے لے حائضہ بیوی سے کیا کچھ جائز ہے۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: کیا تم لوگ جادو گر ہو؟ تم نے مجھ سے وہ سوالات کیے ہیں کہ جب سے میں نے ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا، اس وقت سے کسی نے یہ سوالات نہیں کیے، بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بندے کا گھر میں نفلی نماز ادا کرنا، یہ نور ہے، جو چاہے اپنے گھر کو منوّر کرتا رہے۔ غسلِ جنابت کے بارے میں فرمایا: جنبی آدمی اپنی شرمگاہ دھوئے، پھر وضو کرے اور سر پر تین دفعہ پانی بہائے۔ اور حائضہ کے بارے میں فرمایا: اس کے ازار سے اوپر والا حصہ خاوند کے لیے جائز ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(879)