۔ (۸۷۵۴)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی سَفَرٍ قَالَ: فَسَأَ لْتُہُ عَنْ شَیْئٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ، قَالَ: فَقُلْتُ لِنَفْسِی: ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ! نَزَرْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْکَ، قَالَ: فَرَکِبْتُ
رَاحِلَتِی فَتَقَدَّمْتُ مَخَافَۃَ أَ نْ یَکُونَ نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ، قَالَ: فَإِذَا أَ نَا بِمُنَادٍ یُنَادِییَا عُمَرُ! أَیْنَ عُمَرُ؟ قَالَ: فَرَجَعْتُ وَأَ نَا أَظُنُّ أَ نَّہُ نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَزَلَتْ عَلَیَّالْبَارِحَۃَ سُورَۃٌ ہِیَ أَ حَبُّ إِلَیَّ مِنْ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا: {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ} [الفتح: ۱۔۲]۔)) (مسند احمد: ۲۰۹)
۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: حدیبیہ کے سفر میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک چیز کے متعلق تین بار سوال، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کچھ جواب نہ دیا،میں نے اپنے دل میں اپنے آپ سے کہا: اے خطاب کے بیٹے! تیری ماں تجھے گم پائے تین بار تو نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کرنے میں اصرار کیا ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہ سوچ کر میں اپنی سواری پر بیٹھا اور آگے نکل گیا، ڈر یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بارے میں کوئی وحی نازل ہو جائے، تو چانک ایک پکارنے والے نے پکارا: اے عمر! عمر کہاں ہو؟ میں واپس مڑا اور خیالیہی تھا کہ میرے بارے میں کچھ نازل ہوا ہے، جب میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: آج رات مجھ پر ایسی سورت نازل ہوئی ہے کہ وہ مجھے دنیا وما فیہا سے زیادہ پیاری ہے، یعنی: {إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَ خَّرَ}… بے شک ہم نے آپ کو واضح فتح عطا کی، تا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8754)