Blog
Books



۔ (۸۷۵۵)۔ عَنْ أَ نَسٍ قَالَ: لَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ الْحُدَیْبِیَۃِ نَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: { إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا۔ لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَ خَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا} [الفتح: ۱۔۲] قَالَ الْمُسْلِمُونَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہَنِیئًا لَکَ! مَا أَ عْطَاکَ اللّٰہُ، فَمَا لَنَا؟ فَنَزَلَتْ: {لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَ نْہَارُ خَالِدِینَفِیہَا وَیُکَفِّرَ عَنْہُمْ سَیِّئَاتِہِمْ وَکَانَ ذٰلِکَ عِنْدَ اللّٰہِ فَوْزًا عَظِیمًا} [الفتح: ۵]۔ (مسند احمد: ۱۲۲۵۱)
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حدیبیہ سے واپس ہوئے تو یہ آیات اتریں: { إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِینًا۔ لِیَغْفِرَ لَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَ خَّرَ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہُ عَلَیْکَ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُسْتَقِیمًا}… بے شک ہم نے آپ کو واضح فتح عطا کی، تا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دے، اور آپ پر اپنی نعمت پوری کر دے اور آپ کو صراط ِ مستقیم کی طرف ہدایت دے۔ مسلمانوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو مبارک ہو، اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی ہے، اب ہمارے لیے کیا ہے؟ پس ان کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی: {لِیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَ نْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا وَیُکَفِّرَ عَنْہُمْ سَیِّئَاتِہِمْ وَکَانَ ذٰلِکَ عِنْدَ اللّٰہِ فَوْزًا عَظِیمًا}… تاکہ اللہ تعالیٰ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو بہشتوں میں داخل کرے، جن کے نیچے نہری بہتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کر دے، یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑی کامیابی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8755)
Background
Arabic

Urdu

English