Blog
Books



۔ (۸۷۵۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیِّ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْحُدَیْبِیَۃِ فِی أَصْلِ الشَّجَرَۃِ الَّتِی قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی فِی الْقُرْآنِ، وَکَانَ یَقَعُ مِنْ أَ غْصَانِ تِلْکَ الشَّجَرَۃِ عَلٰی ظَہْرِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَعَلِیُّ بْنُ أَ بِی طَالِبٍ وَسُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو بَیْنَیَدَیْہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ((اکْتُبْ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ۔)) فَأَخَذَ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو بِیَدِہِ، فَقَالَ: مَا نَعْرِفُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ اکْتُبْ فِی قَضِیَّتِنَا مَا نَعْرِفُ، قَالَ: ((اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ۔)) فَکَتَبَ: ((ہٰذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ ہْلَ مَکَّۃَ۔)) فَأَ مْسَکَ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو بِیَدِہِ وَقَالَ: لَقَدْ ظَلَمْنَاکَ إِنْ کُنْتَرَسُولَہُ، اکْتُبْ فِی قَضِیَّتِنَا مَا نَعْرِفُ فَقَالَ: ((اکْتُبْ ہٰذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَ نَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔)) فَکَتَبَ فَبَیْنَا نَحْنُ کَذٰلِکَ إِذْ خَرَجَ عَلَیْنَا ثَلَاثُونَ شَابًّا عَلَیْہِمُ السِّلَاحُ، فَثَارُوْا فِی وُجُوہِنَا، فَدَعَا عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَأَ خَذَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِأَبْصَارِہِم، فَقَدِمْنَا إِلَیْہِمْ فَأَخَذْنَاہُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ہَلْ جِئْتُمْ فِی عَہْدِ أَحَدٍ أَوْ ہَلْ جَعَلَ لَکُمْ أَ حَدٌ أَ مَانًا؟)) فَقَالُوْا: لَا، فَخَلّٰی سَبِیلَہُمْ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَ یْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَ ظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ، وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرًا} [الفتح: ۲۴]۔ (مسند احمد: ۱۶۹۲۳)
۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اس درخت کی جڑ کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے، جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر کیا ہے، اس درخت کی شاخیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کمر مبارک پر پڑ رہی تھیں، سیدنا علی ابن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور قریش کے نمائندے سہیل بن عمرو آپ کے سامنے تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: (معاہدہ لکھو)، لکھو بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ۔ لیکن سہیل بن عمرو نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا ہم بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ کونہیں جانتے، ہمارے صلح کے فیصلہ میں وہ لکھو جو ہم جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (چلو) بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لکھوایا کہ یہ وہ دستاویز ہے جس پر محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکہ والوں سے صلح کی ہے۔ لیکن سہیل نے اس بار پھر ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا: اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم نے آپ کو روک کر آپ پر ظلم کیا ہے، ہم آپ کی رسالت کو نہیں مانتے، ہمارے اس صلح نامہ میں لکھو جو ہم پہنچانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے) لکھو، یہ وہ معاہدہ ہے، جس پر محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے صلح کی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لکھ دو، لکھ دو، جبکہ میں واقعی اللہ کا رسول ہوں اور میں محمد بن عبداللہ بھی ہوں۔ ہم صلح کییہ شرائط لکھ رہے تھے کہ تیس (۳۰) نوجوان مسلح ہو کر ہمارے سامنے سے آ گئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر بددعا کی، اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی ختم کر دی اور ہم نے آگے بڑھ کر ان کو گرفتار کر لیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: کیا تم کسی کے عہد میں ہو، کیا کسی نے تم کو امان دی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں چھوڑ دیا اوراللہ تعالی نے یہ آیت اتاری:{ وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَ یْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَ ظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرًا۔} … وہی ہے جس نے خاص مکہ میںکافروں کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک لیا، اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غلبہ دے دیا تھا اور تم جو کچھ کر رہے ہو، اللہ تعالی اسے دیکھ خوب رہا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(8757)
Background
Arabic

Urdu

English