۔ (۸۷۶۲)۔ حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: سَمِعْتُ أَ بِییُحَدِّثُ: أَ نَّ أَ نَسًا قَالَ: قِیلَ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : لَوْ أَ تَیْتَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أُبَیٍّ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَرَکِبَ حِمَارًا، وَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ یَمْشُونَ، وَہِیَ أَ رْضٌ سَبِخَۃٌ، فَلَمَّا انْطَلَقَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَالَ: إِلَیْکَ عَنِّی، فَوَاللّٰہِ! لَقَدْ آذَانِی رِیحُ حِمَارِکَِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَ نْصَارِ: وَاللّٰہِ! لَحِمَارُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَطْیَبُ رِیحًا مِنْکَ، قَالَ: فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللّٰہِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِہِ، قَالَ: فَغَضِبَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَ صْحَابُہُ، قَالَ: وَکَانَ بَیْنَہُمْ ضَرْبٌ بِالْجَرِیدِ وَبِالْأَ
یْدِی وَالنِّعَالِ، فَبَلَغَنَا أَ نَّہَا نَزَلَتْ فِیہِمْ: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوْا فَأَ صْلِحُوْا بَیْنَہُمَا} [الحجرات: ۹]۔ (مسند احمد: ۱۲۶۳۴)
۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا کہ آپ خود عبداللہ بن ابی کے پاس چلے جائیں، (تو شاید اس میں بہتری ہو)، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہو کر اس کے پاس پہنچ گئے، مسلمان بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، زمین شور والی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے سے گرد اٹھی، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص تک پہنچے تو اس نے کہا: ذرا دور رہو، اللہ کی قسم! مجھے آپ کے گدھے کی بو سے تکلیف ہوئی ہے۔ ایک انصاری آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبو والا ہے، اُدھر عبداللہ کے حمایتی لوگوں میں سے ایک آدمی جوش میںآ گیا، اِدھر سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حمایت میں پر جوش ہو گئے، دونوں کے حمایتی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے، درخت کی ٹہنیوں، مکوں اور جوتوں کا استعمال ہوا،ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی تھی: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوْا فَأَ صْلِحُوْا بَیْنَہُمَا}… اگر ایمانداروں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دیا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8762)