۔ (۸۷۶۳)۔ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَ بُو جَبِیرَۃَ بْنُ الضَّحَّاکِ قَالَ: فِینَا نَزَلَتْ فِی بَنِی سَلِمَۃَ {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} [الحجرات:۱۱] قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمَدِینَۃَ وَلَیْسَ مِنَّا رَجُلٌ إِلَّا وَلَہُ اسْمَانِ أَ وْ ثَلَاثَۃٌ، فَکَانَ إِذَا دُعِیَ أَ حَدٌ مِنْہُمْ بِاسْمٍ مِنْ تِلْکَ الْأَ سْمَائِ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّہُ یَغْضَبُ مِنْ ہٰذَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ {وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَ لْقَابِ}۔ (مسند احمد: ۱۸۴۷۷)
۔ سیدنا ابوجبیرہ بن ضحاک کہتے ہیں:یہ آیت ہم بنو سلمہ کے بارے میں نازل ہوئی: {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} … برے القاب کے ساتھ ایک دوسرے کو مت پکارو۔ تفصیلیہ ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم میں سے ہر آدمی کے دو تین نام تھے، جب اس کو کسی ایک نام سے پکارا جاتا تو لوگ کہتے: اے اللہ کے رسول! اس کواس نام سے غصہ آتا ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} … برے القاب کے ساتھ ایک دوسرے کو مت پکارو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8763)