Blog
Books



۔ (۸۷۶۳م)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عُمُومَۃٍ لَہُ: قَدِمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَیْسَ أَ حَدٌ مِنَّا إِلَّا لَہُ لَقَبٌ أَ وْ لَقَبَانِ، قَالَ: فَکَانَ إِذَا دَعَا بِلَقَبِہِ قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ ہٰذَا یَکْرَہُ ہٰذَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ {وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ}۔ (مسند احمد: ۱۳۳۲۵)
۔ (دوسری سند)ابوجبیرہ اپنے چچائوں سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو ہم میں سے ہر ایک کے ایک دو دو لقب تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی آدمی کو اس کے لقب کے ساتھ آواز دیتے تو آگے سے لوگ بتلاتے کے اے اللہ کے رسول! اسے یہ لقب پسند نہیں ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْأَ لْقَابِ} … برے القاب کے ساتھ ایک دوسرے کو مت پکارو۔
Musnad Ahmad, Hadith(8763)
Background
Arabic

Urdu

English