۔ (۸۷۷۲)۔ عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ قَالَ: رَأَ یْتُ رَجُلًا سَأَ لَ الْأَ سْوَدَ بْنَ یَزِیدَ وَہُوَ یُعَلِّمُ الْقُرْآنَ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: کَیْفَ نَقْرَأُ ہٰذَا الْحَرْفَ {فَہَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ} [القمر: ۱۵] أَ ذَالٌ أَ مْ دَالٌ؟ فَقَالَ: لَا بَلْ دَالٌ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقْرَؤُہَا: {مُدَّکِرٍ} دَالًا۔ (مسند احمد: ۴۴۰۱)
۔ ابو اسحاق کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی کو دیکھا، اس نے اسود بن یزید،جو مسجد میں قرآن کی تعلیم دیتاتھا، سے سوال کیااور کہا: ہم اس آیت کو کیسے پڑھیں:{فَہَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ} یہ ذ ہے یا د ؟ انھوں نے کہا: نہیں،یہ د ہے، میں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو {مُدَّکِرٍ}پڑھتے ہوئے سنا، یعنی د کے ساتھ۔
Musnad Ahmad, Hadith(8772)